داعش مسیحیوں اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتی ہے،مصری صدر

دمشق: مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے قبطی مسیحیوں کی ایک بس پر اندھا دھند فائرنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بے گناہ شہریوں کی جانوں سے کھیلنا ’داعش‘ کا مشغلہ ہے جو مسلمانوں اور مسیحیوں کو آپس میں دست وگریباں کرنا چاہتی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ شام میں دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کا کھیل ختم ہوگیا اور اب یہ کھیل مصر کی سرزمین میں منتقل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔صدر السیسی نے کہا کہ دہشت گردوں کی جانب سے بسوں اور عبادت گاہوں میں دہشت گردی کرنا مصر کو ناکام ریاست بنانا، مصری قوم اور حکومت کے عزم کو شکست دینا ہے۔السیسی نے کہا کہ گذشتہ دو سال کے دوران لیبیا سے مصر داخل ہونے والی عسکریت پسندوں کی ایک ہزار گاڑیوں کو تباہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے مصری قوم اور وطن کی حفاظت کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔دہشت گردوں نے المینا میں فوجی تنصیبات پرخطرناک ضرب لگانے کی مذموم کوشش کی ہے۔صدر السیسی نے کہا کہ ان کی حکومت مصر میں دہشت گردوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ اندرون ملک دہشت گردوں کو تربیت دینے والے تمام مراکز کو تباہ کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لیبیا میں سابق نظام حکومت کے خاتمے کے بعد افراتفری ہے جس کے خطرات مصر کو بھی لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مصر مرکز اعتدال می حمایت اور مدد کرتا رہے گا۔مصری صدر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کی شر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی کوششوں کا ساتھ دے۔ (آگاہی نیوز)