,

ڈاکٹروں کے علاج سے انکار پر مسیحی سینیٹری ورکر جان کی بازی ہار گیا

عمرکوٹ: سول اسپتال عمر کوٹ کے ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت و غیر پیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے سینیٹری ورکر عرفان مسیح جان کی بازی ہار گیا۔ عرفان کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ سیوریج نالہ کی صفائی کے دوران کام کرتے ہوئے طبیعت خراب ہونے پر عرفان مسیح کواسپتال لایا گیا تو ڈاکٹرز نے اس کا علاج کرنے سے انکار کیا کہ اس سے بدبو آرہی ہے اور اس کو نہلا کر لایا جائے۔ مریض کے ساتھ آئے افراد نے بتایا کہ اس کو راستے میں قے آئی جس کی وجہ سے اس کے کپڑوں سے بدبو آرہی تھی۔ ڈاکٹروں نے منت سماجت کے باوجود بھی ان کی ایک نہ سنی اور اس کو ابتدائی طبی امداد تک نہ دی۔اس دوران جان بلب مریض تڑپتا رہا اور اس نے جان دیدی۔اس واقعہ کے بعد مشتعل لواحقین نے دیگر مظاہرین کے ہمراہ اس کی نعش مرکزی سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا۔اس احتجاج پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اس کا نوٹس لیا اور پولیس کو مقدمے کے اندراج کا حکم دیا۔اس کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور ڈاکٹر اور عملہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کو گرفتار کرلیا۔ایس ایس پی عمر کوٹ عثمان باجوہ نے تصدیق کی ہے کہ پولیس نے سینیٹری ورکر عرفان مسیح کے والد کی مدعیت میں سول ہسپتال کے تین ڈاکٹروں سمیت چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم ڈاکٹر جام کنبھر کو گرفتار کر لیا ہے۔پولیس کی جانب سے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ تین ڈاکٹروں اور میونسپل عملے کے خلاف قتل خطا کا مقدمہ درج ہوا ہے۔عمرکوٹ تھانے میں نظیر مسیح کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں تحصیل ہسپتال عمرکوٹ کے ایم ایس ڈاکٹر جام کنبھار، آر ایم او ڈاکٹر یوسف اور ڈیوٹی ڈاکٹر اللہ داد راٹھوڑ کے علاوہ تین میونسپل ملازمین کے نام شامل ہیں۔عرفان مسیح کے ورثاء کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نے کہا تھا کہ کیونکہ ان کا روزہ ہے اس لیے پہلے مریض کو نہلایا جائے پھر علاج ہوگا۔35سالہ سینیٹری سپروائیزرعرفان مسیح کے بھائی پرویز مسیح نے میڈیا کو بتایا کہ گندے نالے میں صفائی کے غرض سے اترنے کے بعد ان کے بھائی زہریلی گیس کی وجہ سے بے ہوش ہو گئے تھے اور جب انھیں علاج کے لیے ہسپتال لے گئے تو ڈاکٹروں نے ان پر لگی گندگی کی وجہ سے علاج کرنے سے انکار کر دیا۔پرویز مسیح نے کہا کہ’جب ہم ہسپتال پہنچے تو سب سے پہلے ڈاکٹر یوسف آئے جنھوں نے وارڈ بوائے کو کہا کہ یہ کیچڑ میں بھرا ہوا ہے، اس کو نہلا کر صاف کراؤ میں، روزے میں ہوں، میرے کپڑے خراب ہو جائیں گے۔’ پرویز مسیح کے مطابق اس کے بعد دو اور ڈاکٹرز، اللہ داد اور ڈاکٹر جام کنبھار آئے لیکن ان دونوں نے بھی طبی امداد نہیں فراہم کی۔

پرویز مسیح نے کہا کہ ’آخر میں ڈاکٹر حنیف آریسر پہنچے اور اس نے کیچڑ میں لت پت میرے بھائی کو چیک کیا اور بتایا کہ اس کی موت واقع ہو چکی ہے۔پرویز مسیح نے اخباری نمایندوں کو بتایا کہ یکم جون کی صبح عرفان اور ان کے دو اور ساتھی میونسپل دفتر میں بیٹھے ہوئے تھے جہاں ان کے افسران نے ان کو چھور روڈ پر واقع گٹر لائن کی صفائی کرنے کے حکم دیا۔پرویز مسیح کے مطابق ان کے بھائی اور دیگر نے افسران کو بتایا کہ چار ماہ سے لائن بند ہے اور اس میں جانا خطرے سے خالی نہیں ہے کہ وہ دباؤ میں آ گئے اور لائن کھولنے چلے گئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کہا کہ ان کے بھائی کے ساتھی پہلے گٹر لائن میں اترا لیکن گیس کی وجہ سے وہ بے ہوش ہو گیا جسے بچانے کے لیے ان کا بھائی نیچے گیا مگر وہ بھی گیس کی وجہ سے بے ہوش ہو گیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق گندے پانی کی نکاسی کے لیے بنائی گئی اسی لائن میں تین سال قبل بھی دو خاکروب، نواز مسیح اور کرشن صفائی کے دوران ہلاک ہو گئے تھے جس کی وجہ سے پہلے ہی لوگوں میں ڈر موجود تھا۔ (آگاہی نیوز)