اٹک کے مسیحی نوجوان کے ساتھ جنسی زیادتی ،پولیس کی مجرمانہ ملی بھگت

اٹک کا رہائشی ایک مسیحی نوجوان سات افراد کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بن گیا۔ شیردل نامی مسیحی نوجوان کا کہنا ہے کہ اسے ایک مقام پر لے گئے اور مارتے پیٹتے ہوئے جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ متاثرہ نوجوان کے والد کی جانب سے واقع کی اطلاع مقامی پولیس تھانے کی گئی تاہم پولیس نے واقعے میں ملوث مجرمان کیخلاف کوئی کاروائی نہیں کی اور ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی ہے۔
شیر مسیح کے والد اضحاق مسیح نے حکومتِ پنجاب اور ہیومن رائٹس منسٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ واقع کی غیرجانبدار تفتیش کی جائے اور حقائق سامنے لائے جائیں۔ اضحاق مسیح نے مزید تفصیلات واضح کرتے ہوئے کہا کہ شیردل کو درِ آب فاطمہ نامی ایک جعلی فیسبک اکاؤنٹ سے پھانسا گیا، جو کہ حقیقت میں واقعے میں ملوث ایک مجرم حلیم کے استعمال میں ہے۔ یہ واقع 13ستمبر بروز بدھ کو رونما ہوا۔قریب 8:30 بجے شام شیردل مقامی مارکیٹ میں ایک دکان پر موجود تھاجہاں قاسم آیا اور اسکے ساتھ دوسری مارکیٹ چلنے کا کہا۔ قاسم اس ایک الگ مقام پر لے گیا جہاں قاسم کے دوسرے ساتھی حلیم،عثمان،اویس، ساحل بٹ، دانش اور نامعلوم رکشہ ڈرائیور پہلے ہی موجود تھے۔
اضحاق مسیح نے بتایا کہ پہلے انہوں نے میرے بیٹے کو بری طرح مارا پیٹا اور اسکے کپڑے پھاڑ ڈالے،زبردستی جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اور ذور دیا کہ وہ کلمہ پڑھے۔ شیردل کو پھر سے مارا جس سے وہ مزید بیہوش ہوگیا،جس پر ملزمان اسے مقامی ہسپتال لے گئے اور میرے بیٹے کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کسی سے بھی کچھ نہ کہنے کا کہا ۔
اس واقعے کے بعد مقامی پولیس تھانے میں اس واقعے کی اضحاق مسیح نے رپورٹ کی لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اگلے دن اضحاق اپنے بیٹے شیردل کو تھانے لے گیا اور پولیس کو ہونے والے جنسی تشدد کے بارے میں بتایا۔ اضحاق نے بتایا کہ پولیس نے جانبداری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر جنسی تشدد کرنے والے مجرمان کیطرف کوئی سخت اقدام نہیں کئے اور ایک بوگس قسم کا میڈیکل کیا،جس میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا کہ شیردل کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اضحاق مسیح نے حکومتِ پنجاب اور منسٹری آف ہومین رائٹس کو اس واقعے پر نظر ثانی کی دہائی دیتے ہوئے کہا کہ میں ایک مسیحی ہوں اور سینٹری ورکر ہوں۔میرے بیٹے کو مارڈالنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اضحاق کی جانب سے مطالبہ ہے کہ حکام اس واقعے میں ملوث افراد کیخلاف فوری طور پر ایکشن لیں تاکہ پولیس ایف آئی آر کے اندارج اور غیرجانبدار طبی معائنے کی رپورٹ ظاہر کرے تاکہ میرے بیٹے کے ساتھ ہونے والے ظلم کے حقائق سبکے سامنے آئیں