پوپ فرانسس میانمار پہنچ گئے،ہزاروں مسیحیوں نے استقبال کیا

پوپ فرانسس اپنے میانمار دورہ کے سلسلہ میں دارالحکومت ینگون پہنچ گئے ہیں۔یہ کسی بھی پاپائے اعظم کا جنوبی ایشیائی ملک کا اولین دورہ ہے۔میانمار کی کیتھولک چرج کے ترجمان، ماریانو سو نینگ کے مطابق ینگون میں آمد کے موقعے پر میانمار کے تقریباً 700000 کیتھولک مسیحیوں میں سے ہزاروں نے پوپ کا استقبال کیا۔
کل بروز بدھ کو منعقد ہونے والی اجتماعی دعا میں شرکت کے لیے 150000 سے زائد مسیحیوں نے اپنے نام درج کرائے ہیں۔پاپائے اعظم کا قیام یہاں جمعرات تک رہے گا جس کے بعد وہ اپنی اگلی منزل بنگلہ دیش کے لئے روانہ ہوجائیں گے۔اپنے دورہ کے آغاز پرپاپائے اعظم نے ینگون میں آرک بشپ کی رہائش گاہ پر فوجی سربراہ کا خیرمقدم کیا۔اس 15 منٹ کی ملاقات کے بعد ویٹی کن کے ترجمان گریگ برک نے بتایا کہ تحفوں کے تبادلے کے بعد، دونوں نے عبوری دور میں ملکی حکام پر جو بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اس پرتفصیلی بات کی۔
اس دوران ریاستِ رخائن میں تشدد کی کارروائی پر گفتگو ہوئی، جس کے نتیجے میں 620000 سے زائد روہنگیا مسلمان ملک چھوڑ کر ہمسایہ بنگلہ دیش کی جانب بھاگ نکلے ہیں۔تشدد زدہ ریاستِ رخائن میں مسائل سے دوچار افراد کوپاپائے اعظم نے بودھ اکثریت والے ملک میں روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ”بھائی اور بہن“ قرار دیا ہے۔ادھر سینئر جنرل نِن آنگ ہلینگ کے دفتر نے ’فیس بک‘ پر شائع ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ”میانمار میں کسی کے ساتھ قطعاً کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا۔ اِسی طرح، ہماری فوج بھی ملک کے امن و استحکام کے کام میں مدد دیتی رہی ہے“۔خیال رہے کہ پاپائے اعظم کے شیڈول میں مہاجر کیمپ کا دورہ شامل نہیں ہے۔ لیکن، وہ متوقع طور پر بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں روہنگیا کے ایک چھوٹے سے گروہ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔