پاکستانی مسیحیوں سمیت دیگر اقلیتوں کو دہشتگرد تنظیم تحریکِ طالبان کی دھمکی

لاہورمیں پنجاب اسمبلی کے باہر دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے والے دہشتگرد گروہ نے مسیحیوں،ہندؤں اور دیگر اقلیتوں کیلئے بیان جاری کیا ہے کہ وہ حکومت سے فاصلہ رکھے تو انہیں چھوا بھی نہیں جائے گا۔جماعت الحرار نے ایک ویڈیو بیان جس میں انہوں نے لاہور میں چیئرنگ کراس پر ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی ،اسی میں انہوں نے اقلیتوں کے حوالے سے بیان کیا کہ انکی عبادت گاہوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا اگر اقلیتیں انکے مطالبات تسلیم کرلیں۔
اس ویڈیو میں دہشتگرد گروہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ’گرجا گھر،مندر،گرد وارے اور غیرمسلموں کی دیگر عباتگاہیں ہمارے اہداف میں شامل نہیں ہیں تب تک یہ جگہیں ہمارے دشمنوں کیطرف سے استعمال نہیں کی جاتیں‘۔اس گروہ کی جانب سے حکومتِ پاکستان اور افواجِ پاکستان کو دشمن بتایا گیا ہے،جنہوں نے سال2007میں لال مسجد میں فوجی اپریشن سرانجام دیا تھا۔
نیشنل کمیشن فار جسٹس اینڈ پیس آف پاکستانی بشپس کے ڈائریکٹر فادر عمانوایل یوسف مانی نے کہا کہ ہم صرف امن کی بات کرسکتے ہیں اور ایسے گروہوں سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ دہشتگردی ترک کردیں،مزید انکا کہنا تھا کہ ہم کسی خاص سکیورٹی کا مطالبہ نہیں کررہے لیکن حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ پاکستان کے تمام شہریوں کی حفاظت کرے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکولر اسٹڈیز کی بانی سیدہ دیپ نے اقلیتوں کے مذہبی مقامات کی سکیورٹی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرجا گھر اور ایسے مقامات انتہائی محفوظ سرکاری مقامات کی نسبت آسان اہداف ہیں۔

Source Translation