سیالکوٹ: مسیحیوں کا حکام سے کمسن بچی کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا مطالبہ

ملک بھر سے کئی سو افراد پر مشتمل احتجاج نے پریس کلب روڈ سیالکوٹ پر کمسن مسیحی بچی کے قاتلوں کیخلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور،سیالکوٹ اور ملتان سے کئی شامل افراد نے یکجا ہوکر حکام سے مطالبہ کیا کہ اس کیس میں سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔ احتجاجی مظاہرہ برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن کی سربراہی میں یکم اپریل بروز ہفتے کو کیا گیا۔ تانیہ مریم نامی ایک کمسن مسیحی بچی کو 23جنوری 2017کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کو بعد قتل کردیا گیا۔
ثبوت ہونے کے بعدبھی پولیس نے اس قتل کو خودکشی کے طور پر رجسٹر کیا۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن کی افسر مہوش بھٹی نے کی۔مظاہرین نے تانیہ کے انصاف کیلئے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے رکھے جن پر تانیہ کے انصاف کے حصول کیلئے نعرے درج دے۔ مظاہرین نے نعرہ بازی کرتے ہوئے تانیہ کے انصاف کیلئے ملزمان کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ تانیہ جو کہ اپر چناب نہر پر مردہ حالت میں جنسی تشدد کی نشانیوں سمیت مردہ حالت میں پائی گئی۔
اس موقع پر چیئرمین وائس آف مینارٹیز پاکستان عامر بشر کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کافوری جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔جس درندے نے تانیہ کو مارا وہ دوبارہ ایسی حرکت کرسکتا ہے۔ اس طرح کے درندوں کا نشانہ کمزورطبقات کی بچیاں ہوتی ہیں۔ مسیحی بچیاں ایسی صورتحال میں سب سے کمزور ہوتی ہیں کیونکہ قانونی ایجنسیاں ان کی حالتِ زار کو نظر انداز کرتی ہیں جسکی وجہ سے سب سے زیادہ خطرہ انہیں ہی رہتا ہے