گوجرآنوالہ: مسیحی بچی اغوا کے بعد جبری مذہب تبدیلی کا شکار

پاکستانی میں مسیحی بچی کے اغوا کے بعد جبری مذہب تبدیلی کا واقع،4اپریل 2017کو سویر انامی مسیحی بچی کو محمد اعجاز بٹ نامی شخص نے اپنے ساتھیوں کیساتھ اغوا کیا۔سویرا کو اغوا کے اگلے روز 5اپریل 2017بروز بدھ کو زبردستی اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا اور اغواکاروں میں ہی سے ایک کے ساتھ نکاخ کردیا گیا۔
اغوا کار محمد اعجاز بٹ کے ساتھیوں کی پہچان وہاب بٹ اور نوید برگرانوالہ کے نام سے ہوئی ہے۔ مذہب تبدیلی کے بعد سویرا کا نام فاطمہ رکھ دیا گیا۔ واقعے کا شکار ہونے والی بچی کی ماں روزی بی بی مقامی پولیس تھانے مدد حاصل کرنے کو پہنچی۔اسی سلسلے میں لیگل ایوانجلیکل ایسوسی ایشن ڈویلپمنٹ کو واقع کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور متاثرہ بچی کے خاندان نے ان سے مدد کی فریاد کی۔ اس واقعے کی تھانہ پولیس اسٹیشن سوول لائنز میں رپورٹ کے بعد 6اپریل 2017کو ایف آئی آر241/17درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 365-b کی دفعات شامل کیں گئیں۔
لیگل ایوانجلیکل ایسوسی ایشن ڈویلپمنٹ نے اس واقعے سے متعلق بتایا کہ پولیس اس معاملے میں غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے اور ملزمان کے خلاف کوئی کاروائی کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔پولیس نے یہ بھی واضح کیا کہ لڑکی نے اسلام قبول کرلیا ہے اور اب وہ ایک مسلمان کی بیوی ہے۔اسکے علاوہ اغواہ کاروں نے متاثرہ خاندان کو ڈرانے کی غرض سے انکے کیخلاف بھی ایک درخواست جمع کرائی ۔
متاثرہ خاندان نے بتایا کہ اغواہ کار ہمیں دھمکا رہے ہیں اور دباؤ ڈال رہے ہیں کہ اس واقعے کو آپس میں حل کرلیں۔ واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے ایڈووکیٹ سردار مشتاق گل نے کہا کہ اس واقعے کو حکام کی جانب سے سنجیدہ طور پر لینا چاہئے ایسے واقعات پاکستان میں بڑھتے جارہے ہیں اور ملزمان ایسے واقعات میں متاثرین پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ انکے خلاف درج شکایات واپس لے لیں اور معاملے کو رفع دفع کرلیں۔
سردار مشتاق گل نے مزید کہا کہ اس واقعے میں مذہب شامل ہے لہٰذا واقع مزید حساس اور سنجیدہ بن جاتا ہے اور ممکن ہے کہ مسیحی خاندان کی جانب سے اپنی متاثرہ بچی سویرا کی واپسی کا اٹل مطالبہ انکے لئے بڑی مشکل کا باعث بن جائے