گگو منڈی: مغوی کمسن مسیحی بچی بحفاظت اپنے خاندان تک پہنچ گئی

چند روز قبل اغوا ہونے والی 14سالہ مسیحی بچی ماریہ بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئی۔ ماریہ کو امجد علی نامی شخص نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر اغوا کیا تھا۔ اس دوران کمسن مسیحی بچی کو مبینہ طور پر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔ شروعات میں پولیس کی جانب سے اس واقعے میں اغواکار کے خلاف کیس درج کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔ تاہم بعد میں پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن365/Bکے تحت امجد علی ولد نیاز مغل کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
امجدنے اپنے ساتھیوں سمیت قریب دیر رات 3بجے مسیحی بچی کے گھر پر دھاوا بول دیا اور بندوق کے نوق پر بچی کو اغوا کرلیا۔ماریہ کے دادا شہاب مسیح اور والدہ بشرا بی بی اپنی بیٹی کی بازیابی کیلئے التجائیں کرتے رہے ۔ا س واقعے سے متعلق اقلیتی حقوق کیلئے کام کرنے والے کارکن خالد شہزاد نے واقعے کے مسلم لیڈران سے ملاقات کی اور صورتحال پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی لیڈران اورعلاقے کی معتبر شخصیات نے متاثرہ خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور یقین دہانی کرائی کہ ماریہ بحفاظت گھر پہنچائی جائے گی،اسی طرح گاؤں کے باقی لوگوں نے بھی متاثرہ خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔ اسی سلسلے میں ایک چیریٹی گروپ برٹش پاکستانی کرسچئین ایسوسی ایشن نے رپورٹ کیا کہ امجد علی اور اسکے تینوں ساتھیوں نے ماریہ کے اغوا کے وقت گھر سے 13000روپے بھی لوٹ لئے۔
پاکستان میں اقلیتی برادری کی لڑکیوں کے اغوا کے واقعات کی سالوں سے رونما ہوتے آرہے ہیں۔اغوا کے بعد ان بچیوں کے ساتھ جبری مذہب تبدیلی اور شادی اور جنسی استحصال کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ گزشتہ سالوں کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال قریب 1000بچیاں مخص اقلیتی برادری کی اغوا ہوتی ہیں جنہیں بعد میں جبری مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے