خانیوال: مسیحیوں کا قبرستان کی بے حرمتی پر ایکشن لینے کا مطالبہ

خانیوال کے علاقے خرم پورہ کے مسیحیوں نے مقامی حکام کی فرائض سے غفلت برتنے پر شکایت کی ہے۔اس علاقے میں مسیحیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جنہیں کئی مسائل کا سامنا ہے۔مقامی مسیحیوں کی جانب سے شکایت کی گئی کہ مقامی کونسلر رانا عبدالرحمن ہمارے مسائل کو حل کرنے میں غیرسنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دوران اسی کونسلر نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ مسیحیوں کے مسائل حل کئے جائیں گے تاہم الیکشن میں منتخب ہونے کے بعد آج تک انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
مسیحی آبادی نے یہ بھی بتایا کہ رانا عبدالرحمن کے مقابلے میں کھڑے ہونے والے مسیحی امیدوار کو ہماری طرف سے ووٹ نہیں دیا گیاہم نے اپنی برادری سے تعلق رکھنے والے امیدوار کو چھوڑ کر رانا عبدالرحمن کو ووٹ دیئے یہ سوچتے ہوئے کہ وہ اپنے کئے ہوئے وعدے پورے کرے گا اور ہمارے مسائل حل کرے گا۔
مسیحی برادری نے یکجا ہوکر کہا کہ اب یہ منتخب کونسلر کا فریضہ ہے کہ انکے مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدام کرے۔ تفصیلا ت میں یہ بھی بتایا گیا کہ مقامی مسیحی برادری کو کچھ رقبہ قبرستان کیلئے دیا گیا تھا،تاہم اس جگہ کی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے دس سالوں میں یہ جگہ نشیؤں کا ٹھکانہ بن چکی ہے۔ قبرستان کی دیوار کافی عرصہ قبل منہدم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے سکیورٹی اور رازداری کا کوئی انتظام نہیں۔ سماجی کارکن سسل پاؤل نے بتایا کہ قبرستان میں مزید جگہ نہیں بچی۔ مسیحیوں کو مردوں کی تدفین کیلئے جگہ تلاش کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں،مقامی بااثر شخصیات کی جانب سے قبرستان کے دروازے ہٹادئے گئے ہیں اب قبرستان کے دروازے پر کوئی پھاٹک نہیں۔ سسل پاؤل نے واضح کیا کہ مقامی ایم این اے محمد خان ڈاہا نے وعدہ کیا تھا کہ مسیحی برادری کو قبرستان کی چاردیواری دوبارہ تعمیر کرکے دی جائے گی اور داخلی راستے پر گیٹ لگا کردیں گے۔ لیکن یہ بھی اپنا وعدہ پورا کرنے میں آج تک ناکام رہے ہیں۔
خرم پورہ کے مقامی مسیحی صادق مسیح نے بتایا کہ مسیحی آبادی کی ایک بڑی تعداد ماضی میں آس پاس کے گاؤں سے یہاں آکر بس گئی ہے لہٰذا مسیحی آبادی میں اضافے کی وجہ سے ہمیں سہولیات لازمی فراہم کرنی چاہئیں۔ مقامی کارکن ڈئنیئل سردار نے بتایا کہ جب سے قبرستان کا داخلی دروازہ چرایا گیا ہے مقامی افراد یہاں کوڑاکرکٹ پھینکنے لگے ہیں۔ضلعی انتظامیہ کو کئی دفعہ اس دانستہ بے حرمتی سے متعلق آگاہ کیا ہے لیکن انکی جانب سے ابھی تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ مقامی مسیحیوں نے ذور دیا کہ حکام اس واقعے سے متعلق فوری ایکشن لیں اور قبرستان کی بے حرمتی روکنے کیلئے اقدام کریں،اسکے علاوہ قبرستان کی چاردیواری واپس بحال کی جائے اور گیٹ بھی لگایا جائے۔انہوں نے کہا کہ وہ لیڈران جو مسیحی اکثریت والے علاقوں سے منتحب ہوتے ہیں انہیں بعد میں ہمارے مسائل بھی حل کرنے چاہئیں