لاہور:ہسپتال میں مسیحی ملازمین کو زبردستی قرآنی آیات کی تلاوت کرائی جانے لگی

لاہور میں قائم ہسپتال کی انتظامیہ مسیحی ملازمین کو قرآنی آیات کی جبراََ تلاوت کروانے لگی۔رپورٹس کے مطابق لاہور کے میاں میر ہسپتال میں مسیحی ملازمین کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ قرآنی آیات کی تلاوت کریں،اسکے علاوہ دوسرے مسالک سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو بھی زبردستی قرآن کی آیات تلاوت کرنے پر مجبور کررہی ہے۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ روزانہ صبح اسمبلی میں جو غیرمسلم ملازم انکی یہ بات نہیں مانتا اسکی پورے دن کیلئے غیرحاضری لگادی جاتی ہے۔
یہ معاملے تب روشنی میں آیا جب ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنٹڈینٹ ڈاکٹر محمد سرفراز نے مسیحی ملازم کو مبینہ طور پر صبح کی اسمبلی میں شرکت نہ کرنے پر تھپڑ مارا۔ اس واقعے کے بعد پیرامیڈیکل سٹاف میں احتجاج شروع ہوگیا اور ہسپتال کے تمام افعال کو بند کردیا گیا اور میاں میر ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنٹڈینٹ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے لگے۔
یہ ہسپتال لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے چلایا جارہا ہے،پیرامیڈیکل سٹاف کی جانب سے ذور دیا گیا ہے کہ حکام اس معاملے کی تحقیقات کریں اور میڈیکل سپریٹنٹڈینٹ سے انکے ہسپتال ملازمین سے برتاؤ سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے۔قانونی ماہرین اور سماجی کارکنوں کی جانب سے اس واقعے کو مذہبی انتہا پسندی کے پھیلاؤ کا ایک مظہر قرار دیا جارہا ہے۔
میاں میر ہسپتال کے ایک مسیحی ملازم نے واضح کیا کہ ایم ایس کی جانب سے یہ رویہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ایک مسلم ملازم فاہد احمد نے بتایا کہ مسیحی اور مسلم سٹاف ملازمین کے درمیان ہم آہنگی تھی،یہ ایک پیشہ ورانہ کام کی جگہ ہے میں نہیں جانتا کہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے کیوں مسیحی بھائیوں کو ایسا کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ یہ بالکل ناقابلِ قبول ہے۔