ٹی وی پروگرام میں مسیحیوں کیخلاف زہر اگلنے پر احتجاج

پاکستانی چرچ لیڈران نے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر مسیحیوں کیخلاف پروپگنڈے اور مخالف مواد کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے حکام پر ذور دیا ہے کہ مسیحیوں کے خلاف نفرت انگیز مواد کی ٹی وی چینلز پر جاری کرنے والی نشریات کو روکنے کیلئے اقدام کرے۔
اس سلسلے میں کئی چرچ لیڈران Ecumenical Solidarity Commission of Lahoreکے پینل تلے اکٹھے ہوئے اور اس معاملے پر اپنے سنگین خدشات کا اظہار کیا۔مسیحی پاسبانوں کی جانب سے متعلقہ حکام سے مذہبی اقلیتوں کیخلاف تشدد اور تضحیک پر اکسانے والی مہم کو روکنے کیلئے اقدام کرنے پر ذور دیا۔پادری صاحبان کی جانب سے متفقہ طور پر گورنمنٹ اور دنیا ٹی وی کے مالک عامر محمود کو ایک خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مبینہ طور پر ایک ٹی وی شو کے دوران بطورِ مہمان مدعو کی گئی عوامی شخصیات نے مسلسل مسیحیوں کیخلاف ہتک آمیز الفاظ میں گفتگو کی۔
مسیحی لیڈران نے کہا کہ نفرت کی یہ لہر اعلیٰ حکام کی توجہ مبذول کرائی جائے گی۔اجلاس کے دوران ایک ناپسندیدہ قرار دیا گیا ٹی وی ڈرامہ جس کا عنوان باجی ارشاد ہے اس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیااور توہینِ رسالت قانون کے غلط استعمال کے متنازعہ معاملے پر بھی بات کی گئی۔اس موقع پر مشال خان کے گھناؤنے قتل کی مذمت بھی کی گئی اور توہینِ رسالت قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدام کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر فادر عنایت بیرنرڈ نے کہا کہ توہین رسالت کے قوانین کا غلط استعمال پہلے ہی ناحق طور پر ہزاروں افراد کو متاثر کر چکا ہے جس میں کئی مسلم،مسیحی،ہندو شامل ہیں جو قید میں ہیں،فادرعنایت نے کہا کہ مسلم خاتون نورین لغاری جو کہ داعش کی عسکریت پسند ہونے کا اعتراف کرچکی ہے اور اپنے بیان میں ایسٹر کے روز گرجا گھر میں دھماکا کرنے کا انکشاف کرچکی ہے جس میں کم و بیش 50مسیحیوں کو مارنا مقصود تھا،اسے گرفتار کیا گیا اور بعد میں والدین کے حوالے کردیا گیا۔ہم پنجاب گورنمنٹ کے اس بروقت کاروائی اور گرجا گھروں کی سکیورٹی پر نہایت مشکور ہیں ۔ اس معاملے پر یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا معصوم آسیہ بی بی جو کہ قید میں ہے اس سے بھی ایسا ہی سلوک برتا جائے گا؟
اس موقع پر دنیا بھر کے مسیحیوں خصوصاََ عراق،شام،افغانستان اور پاکستانی مسیحیوں کیلئے خصوصی طور پر دعائیں کی گئیں۔