یوحنا آباد تشدد کیس،مسیحیوں کومذہب تبدیلی کی تجویز دینے والاوکیل قصوروار قرار

لاہور: یوحنا آباد تشدد کیس کے الزام میں گرفتار مسیحی افراد کو ضمانت پر رہائی کیلئے اسلام قبول کرنے کی تجویز دینے والے پروسیکیوٹر کو اس معاملے کے حوالے ہونے والی ایک انکوئری کے دوران پنجاب ایمپلائز کارکردگی اور ڈسپلن ایکٹ (پی ای ای ڈی اے) کے تحت قصور وار قرار دیے دیا گیا۔

پروسیکیوٹر سید انیس شاہ نے یوحنا آباد واقعے کے حوالے سے ٹرائل کا سامنا کرنے والے 42 مسیحی افراد کو مبینہ طور پر اسلام قبول کرنے کو کہا تھا۔خیال رہے کہ دو گرجا گھروں میں ہونے والے خود کش دھماکوں کے بعد لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں پیش آنے والے ایک پُرتشدد واقعے میں مشتعل ہجوم نے دو مسلمانوں کو زندہ جلا کر قتل کردیا تھا۔یہ واقعہ مارچ 2015 میں پیش آیا تھا اور اس کیس کی سماعت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کررہی ہے۔ پروسیکیویشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اور جانچ اشرف بھٹی، جو ایک انکوئری افسر بھی ہیں، نے تصدیق کی کہ پروسیکیورٹر کو مجرم قرار دیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’یہ میری تجویز ہے، تاہم حتمی فیصلہ متعلقہ حکام کریں گے‘۔واضح رہے کہ پروسیکیوٹر پر لگنے والے الزامات کے بعد انھیں ان کے عہدے سے فارغ کردیا گیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف پی ای ای ڈی اے کے تحت ایک انکوئری جاری تھی۔متعلقہ حکام کی جانب سے ملزم کے دلائل سننے کے بعد مذکورہ ایکٹ کے تحت اسے سزا سنائی جائے گی۔قانونی ماہرین نے اس تجویز کو مسترد کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت یا کسی عام عدالت میں ٹرائل کیے جانے والے کسی غیر مسلم کے مسلمان ہوجانے سے اسے ٹرائل کے دوران کوئی فائدہ حاصل ہوسکتا ہے، اس حوالے سے سینئر پروسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے پاکستان مئیں کوئی قانون موجود نہیں‘۔خیال رہے کہ 15 مارچ 2015 کو یوحنا آباد میں دو گرجا گھروں کے باہر ہونے والے خود کش دھماکوں کے بعد مقامی مسیحی برادری میں پُر تشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، جس کے نتیجے میں دو مقامی مسلمانوں کو پُر تشدد ہجوم نے زندہ جلا کر ہلاک کردیا تھا۔مقتولین کی شناخت بابر نعمان، حافظ نعیم کے ناموں سے ہوئی تھی اور وہ مقامی تھے، پولیس نے ان کے قتل کے خلاف دو مقدمات درج کیے تھے۔واقعے کے 42 ملزمان کو رواں سال 10 جنوری کو اے ٹی سی میں نامزد کیا گیا تھا، جو اس وقت جیل میں ہیں۔ (آگاہی نیوز)