گجرات کے گاؤں میں توہین رسالت کیس میں مسیحی گرفتار

گجرات کے نواحی گاؤں ڈنگہ میں ایک مسیحی شخص کو مبینہ طور پر توہین رسالت کے جرم میں پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ایک مسلم شخص کی درخواست پرپولیس نے گجرات کی تحصیل کھیڑیاں سے تعلق رکھنے والے ایک مسیحی شخص کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے حراست میں لے لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ڈنگا ٹاؤن میں برقی آلات کی دکان کے مالک ندیم احمد نے پولیس کو شکایت درج کروائی کہ اس کے دوست اشتیاق احمد جلالی نے اس کو آگاہ کیا کہ نجی ہسپتال میں کام کرنے والے ایک سینیٹری ورکر نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی ہے۔ندیم احمد نےدعویٰ کیا ہے کہ جب انہوں نے خود سینیٹری ورکر سے الزام کی تصدیق کرنے کی کوشش کی تو اس نے ان کلمات کو دوبارہ دہرایادیا۔اس پر بات ثابت ہونے پر اس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کی۔پولیس کو شکایت موصول ہونے کے بعد سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس معاذ ظفر فوری طور پر ڈنگا ٹاؤن پہنچے۔انہوں نے ابتدائی تحقیقات کے بعد ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا۔مقامی تھانہ میں ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد ڈنگہ میں حالات سخت کشیدہ ہوگئے۔ مقدمہ کے اندراج کی اطلاع پر بڑی تعداد میں لوگ تھانہ کے باپر جمع ہوگئے اور انہوں نے نعرے بازی شروع کردی۔ لوگوں کا مطالبہ تھا کہ گستاخ کو ہمارے حوالہ کیا جائے تاکہ اس کو عبرت ناک سزاء دی جائے۔ تھانہ پر حملہ اور بلوائیوں کی جانب سے ملزم کو اپنے ہاتھ میں لینے کے خدشہ کے پیش نظر اس کو لاک اپ سے نکال کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ صورتحال کنٹرول میں ہے جبکہ پولیس اہلکار علاقے کا گشت کررہے ہیں۔اس واقعہ کے بعد مسیحیوں میں شدید عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوگیا ہے اور وہ اپنے بچاؤ کے لئے علاقہ چھوڑ کر اپنے عزیز واقارب کے ہاں منتقل ہورہے ہیں۔علاقہ میں رہنے والے مسیحیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔مسیحی اپنے گھروں پر حملوں کا خدشہ ظاہرکررہے ہیں۔انہوں نے حکام سے اپنے جان و مال کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔ (آگاہی نیوز)