بھارت میں اقلیتوں پر بڑھتے مظالم،معروف سیاستدان مایاوتی نے استعفی دیدیا

بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر مسلسل بڑھتے ہوئے مظالم کے خلاف احتجاج سے روکنے اور دورہ اتر پردیش میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پربہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور مشہور خاتون سیاستدان مایاوتی نے احتجاجا لوک سبھا سے استعفی دیدیا۔واضح رہے کہ ریاست اتر پردیش،اور بھارتی ریاست گجرات میں ہونے والے فسادات کے خلاف بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ نے لوک سبھا کے اجلاس میں سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلمانوں ،مسیحیوں ،دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات بڑھ رہے ہیں ،ملک میں ہونے والے فسادات پر لوک سبھا میں میری بات بھی نہیں سنی جا رہی اور نہ ہی مجھے بولنے کا موقع دیا جا رہا ہے ،ایسے میں بہتر ہے کہ میں اس ایوان سے ہی مستعفی ہو جاوں۔
مایا وتی راجیہ سبھا کے چیئر مین حامد انصاری کو اپنا استعفی بھی بجھوا دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے لوک سبھا میں سہارن پور ضلع کے شبیر پورہ مین ہونے والے افسوسناک واقعہ پر آواز بلند کرنے کی کوشش کی تو حکمراں پارٹی کے ارکان کھڑے ہوکر ہنگامہ کرنے لگے اور مجھے بولنے نہیں دیا گیا،اگر میں اقلیتوں ، دلتوں اور محروموں کا معاملہ ایوان میں نہیں اٹھا سکتی تو میرا راجیہ سبھا میں آنے کا کیا فائدہ اس لئے میں نے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے پورے ملک میں دلتوں، پسماندہ، مسلمانوں، مسیحیوں، کسانوں، مزدوروں اور مڈل کلاس کا استحصال ہورہا ہے۔