سیلفی بناتے ہوئے مسیحی خاندان کے 5 افراد دریا میں ڈوب گئے

اٹک: سالار گائوں کے قریب دریائے ہرو میں مچھلی کے شکار کے لیے جانے والے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 5افراد دریا کے درمیان میں سیلفیاں بنانے کے دوران پائوں پھسلنے سے تین افراد توازن برقرار نہ رکھ سکے اور پانی کے تیز بہاو کی نظر ہو گئے قریب ہی موجود ان کے دیگر رشتہ داروں نے جب انہیں دوبتے دیکھا توان کو بچانے کے لئے چھلانگ لگا دی جس سے وہ بھی پانی کی لہروں کے نظر ہو گئے ، ریسکیو1122کے عملہ نے فوری طور پرجائے حادثہ پر پہنچ کر مقامی افراد کی مدد سے چودہ سالہ زوہیب کو زندہ نکال لیا ایک شخص کی لاش کو فوری طور پر نکا ل لیا جبکہ دیگر افرا د کی تلاش کا کام را ت دیر تک جاری رہا اندھیرا زیادہ پھیلنے کی وجہ سے اتوار کی شام کو آپریشن ختم کردیا گیا اور پیر کے روز دوبارہ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا جس کی نگرانی ڈسٹرکٹ ایمر جنسی آفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد کررہے تھے ،ریسکیو عملہ نے جان ہتھیلی پر رکھ کر 12گھنٹوں کے اندر اندرمزید 4افراد کی لاشیں نکا ل لی ہیں، جن کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ جاںبحق ہونے والوں میں اسلم مسیح اور اس کے دو بیٹے سنی اسلم، سلطان اسلم اوردو بھتیجے الیاس مسیح اور وکرم مسیح شامل ہیں۔
ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا ہے۔ اسلام آباد سے آئے ہوئے وکرم مسیح کی مسیحی جنازے کی رسومات اسلام آباد جبکہ باقی تمام افراد کی مسیحی جنازے کی رسومات پشاور کے علاقہ نودیہہ میں کی جائے گی ضلعی انتظامیہ نے دریائے ہرو، دریائے سندہ اورغازی بروتھہ نہر میں نہانے اور مچھلی کے شکار پر پابندی عائد کر رکھی ، قانون کو ہاتھ میں لینے والے اب تک بیسیوں افراد پانی میں ڈوب کر اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں مسیحی خاندان کے اہل خانہ نے بتایا کہ اسلم مسیح جس کی عمر 50سال تھی جو کہ کچھ عرصہ قبل کنٹونمنٹ بورڈ پشاور میں ملازم تھا اور ڈیڑھ ماہ قبل ہی اُس کی ٹرانسفر کنٹونمنٹ بورڈ اٹک ہوئی تھی۔