فیصل آباد: 16سالہ مسیحی لڑکی کا اغواہ،زبردستی مذہب تبدیلی کے بعد نکاح

فیصل آباد: پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم وزیاتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے جہاں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ مسیحی لڑکی مریم خالد کو اغوا کے بعد زبردستی اسلام میں داخل کے کر کے شادی کر لی گئی۔ کرسچین ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس فوکس پاکستان کی جانب سے اس واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ ایچ آر ایف پی کے صدر نوید والٹر کا متاثرہ لڑکی کے والدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حالیہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات انتہائی کمزور ہیں۔ مسیحیوں کے ساتھ ایسے امتیازی سلوک روا رکھنے والے عناصر کو ہر صورت میں روکنا ہو گا۔

ایچ آر ایف پی کے صدر نوید والٹر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود پولیس اور حکام کی جانب سے اس گھناؤنے فعل میں ملوث مرکزی مجرموں شاہد اور معظم کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا۔ اقلیتوں کے ساتھ روا رکھی جانے والی زیادتوں کو بریت کے کلچر سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے سول سوسائٹی کی جانب سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی معاشرے میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم وزیاتی کا سلسلہ، خصوصاً مسیحی لڑکیوں کے اغواء، زبردستی مذہب تبدیل کرانے اور شادی کے واقعات کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں حال ہی میں ایک اور مسیحی لڑکی کو اغواء کرنے کے بعد زبردستی اسلام میں داخل کرنے اور شادی کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ 16 سالہ مریم خالد نامی اس مسیحی لڑکی کو شاہد نامی مسلم نوجوان نے اغواء کیا اور مذہب تبدیل کروا کے اس کی شادی اپنے دوست معظم سے کرا دی۔ متاثرہ لڑکی کا تعلق فیصل آباد کے انتہائی غریب خاندان سے بتایا جا رہا ہے۔ مریم خالد کے والد محنت مزدوری کر کے اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں جبکہ اس کی والدہ گھریلو ملازمہ ہے۔

ہیومن رائٹس فوکس پاکستان نے مریم خالد کے والدین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ تنظیم کی جانب سے ان کی صاحبزادی کی بحفاظت واپسی ممکن بنانے کیلئے متاثرہ خاندان کی قانونی اور مالی طور پر طرح سے مدد کی جائے گی۔