کوئٹہ: چرچ کے قریب خودکش بم دھماکا

کوئٹہ شہر کے زرغوں روڈ پر واقع ایک چرچ کے قریب زوردار دھماکا ہوا ہے۔دھماکے کے بعد شدید فائرنگ سنی جارہی ہے۔ علاقہ کو قانون نافذکرنے والے اداروں نے گھیرے میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق اب تک متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے اور ان میں شدید زخمی 4 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔سول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بظاہر چرچ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کی شدت اور نوعیت کے پیش نظر بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔دھماکے کے بعد کوئٹہ بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے.

صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ دو خودکش بمباروں نے میتھوڈسٹ چرچ پر حملہ کیا ہے۔ان میں سے ایک مرکزی گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑالیا۔اب تک 30 افراد زخمی ہوئے ہیں جن کو سول اسپتال منتقل کیا جارہا ہے جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں.ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر کوئٹہ سول ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے تاہم جائے وقوع پر سیکیورٹی اہلکاروں اور مبینہ دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو پر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اب تک ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع ہے جو مرکزی گیٹ پر تعینات چوکیدار تھا۔انہوں نے فائرنگ کے تبادلہ کی تصدیق کی ہے۔اسپتال ذرائع نے 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔25 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے دو کی حالت نازک بیان کی گئی ہے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ میتھوڈیسٹ چرچ پہنچ گئے ہیں۔انہوں نے 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ اب ریسکیو کا عمل تکمیل کے مراحل میں ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ چرچ پر 4 افراد نے حملہ کیا جن میں سے ایک حملہ آور نےچرچ گیٹ پر موجود چوکیدار کو تیز دھار آلہ سے قتل کیا۔دوسرے نے اندر گھس کو خود کو اڑالیا تھا جس سے چرچ کی عمارت ہل گئی اور شیشے ٹوٹ گرئے۔ہرطرف چیخ و پکار اور افراتفری پھیل گئی۔زیادہ تر افراد کو جسم کے نچلے حصے میں زخم آئے ہیں۔آئی جی بلوچستان کا کہنا ہے کہ پولیس کی بروقت کارروائی سے بڑے جانی نقصان سے بچ گئے ہیں۔ایک حملہ آور کو گیٹ کے قریب مارا گیا اورایک کو چرچ کے اندرونی گیٹ پر مارا گیا۔ چرچ کے اندر 400 کے قریب افراد موجود تھے۔سیکورٹی فورسز نے چرچ کو کلیئر قرار دے دیا ہے۔چرچ کے اردگرد علاقوں میں سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔

ترجمان سول اسپتال ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا ہے کہ اب تک 8 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ 44 افراد زیر علاج ہیں جن میں 9 افراد کی حالت تشویشن ناک ہے۔زخمیوں میں کئی ایک کو گہرے زخم آئے ہیں جن کو آپریشن تھیٹر منتقل کردیا گیا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں زرغون روڈ پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ان بزدلانہ حملوں سے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے حوصلے پست نہیں ہوسکتے۔