,

سانحہ یوحنا آباد کے بے گناہ افراد کی رہائی سے متعلق پریس کانفرنس

پاکستان کرسچن نیشنل پارٹی کے چیئرمین ونیشنل ڈائریکٹر”سنٹرفارلیگل ایڈاسسٹنس ایندسیٹلمنٹ”کلاس ایم اے جوزف فرانسس کی قیادت میں مارٹن جاوید مائیکل ،اقبال کھوکھردیگر اقلیتی رہنمائوں کی پریس کلب لاہور میں منعقدہ پریس کانفرنس میں سب سے پہلے الیکٹرانک وپرنٹ میڈیاشکریہ ادا کیا اور ان کے لیے خدمات کوسراہا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ یوحناآباد میں گرفتار بے گناہ مسیحیوں کو حکومت نے عرصہ تین سال سے قیدکررکھا ہے۔ان پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔

دوران سماعت دہشت گردی عدالت کے سرکاری وکیل کی طرف سے انہیں مذہب تبدیل کرنے کی صورت میں رہائی کی پیشکش کی گئی۔نہ ماننے پراب ایک سازش کے تحت ذہنی وجسمانی ٹارچر کرتے ہوئے انہیں ہلاک کیاجارہا ہے۔اب تک تین خاندانوں کے چراغ گل کردیے گئے ہیں۔اس سارے عمل میں پہلے دن سے لے کراب تک حکومت پنجاب باقاعدہ فریق بلکہ مسیحیوں کی دشمن بنی ہوئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیرقانون باقاعدہ اس کو مانیٹرکرتے ہیں۔ اس پر ہم بھی وزیراعلیٰ اوروزیرقانون کے خلاف مقدمے چلانے کامطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان بنایا جس پر کبھی بھی مکمل عمل درآمدنہیں ہوا۔کوئٹہ سانحہ میں بھی کئی معاملات ایسے سامنے آئے ہیں جس سے حکومتی بدنیتی سامنے آئی ہے۔ان حالات میں چرچز کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا۔ ہمیں تحفظ مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے۔نااہل وزیراعظم کے داماد نے اسمبلی کے فلور پر جس طرح اقلیتوں کے خلاف گفتگو کی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت اس ملک میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کو اس ملک کاشہری نہیں بلکہ غدارسمجھتی ہے مگر تاریخ گواہ ہے کہ اس ملک میں بسنے والا ہر اقلیتی خصوصاً مسیحی فرد نہ صرف محب وطن رہا ہے بلکہ صحت،تعلیم،دفاع،سماجی اور دیگر شعبوں میں نمایاں خدمات سے کون واقف نہیں؟۔

اس گفتگو سے کروڑوں پاکستانیوں کے دل دکھے اور مسیحیوںکے جذبات مجروع ہوئے ہیں۔اس لئے کیپٹن صفدر کے خلاف مقدمہ درج کیاجانا چاہیے اور اس کی اسمبلی نشست فوری ختم کی جائے۔انہوں نے مذید کہا کہ ملک میں ہونے والی حالیہ مردم شماری نے بھی اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ یہاں اقلیتیں غیراہم اور غیرمحفوظ ہیں۔ کیونکہ قیام پاکستان کے وقت ہم 23فیصد تھے۔ جبکہ آج ہم 0.5فیصد ہیں کیوں؟؟؟ یہ مردم شماری میں کئی مقامات پر ہمارے گھروں کی نہ خانہ شماری کی گئی اور نہ مردم شماری۔ غربت اور معاشی حالات کے باعث ہمارے خاندان دوسرے شہروں ،بھٹوں،فیکٹریوں اور دیگر علاقوں میں آباد ہیں انہیں شمارہی نہیں کیاگیا جس کی متعدد مثالیں ہمارے پاس ہیں۔پھر ہم ہی نہیں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے بھی اس مردم شماری کو تسلیم نہیں کیا ۔اس لئے ہم بھی اس مردم شماری کے نتائج تسلیم نہیں کرتے۔ اسی وجہ سے ہمارے حقوق دبائے جاتے ہیں۔مردم شماری درست نہ ہونے سے ہمارے لئے ریاستی وسائل بھی کم ہوتے ہیں اور ترقی وخوشحالی کے دروانے بھی بند رہتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں پی سی این پی کے ارکان سہیل ہابل،شمیرآصف،رفیق مسیح،آصف رضا،رشیدلالہ،اسٹیفن اختر،طاہربشیر ایڈووکیٹ،اخترسندھو ایڈووکیٹ،ناصرانجم صوبے ایڈووکیٹ،صدر قصور مسززرینہ رفیق،صدراوکاڑہ ہارون چمن، کرسچن میڈیاسروسز کے صدریونس وریام،پاسٹراصغرجان ،پاسٹر پرویز ندیم گل ودیگر ساتھی بھی موجود ہیں۔