گجرات:معذور مسیحی لڑکی کیساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ

سرگودھا سے 10سال قبل گجرات منتقل ہونے والی رخسانہ کوثر نامی مسیحی خاتون اپنے خاوند کی وفات کے بعد اس علاقے میں اپنے 3بیٹوں اور 4بیٹیوں کیساتھ رہائش پزیر ہے۔ رخسانہ ایک مقامی ہسپتال میں صفائی کا کام کرتی ہے۔ رخسانہ کی تین بیٹیاں شادی شدہ ہیں جبکہ ایک بیٹی معذور ہے۔

رپورٹ کیمطابق رخسانہ بازار جاتے ہوئے گھر پر اپنی معذور بیٹی صباء کو چھوڑ کر گئی،اسی دوران گھر میں4اشخاص زبردستی داخل ہوئے اور صباء کی معذوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔بعد ازاں صباء کی نشاندہی پر پولیس نے 4افراد کو گرفتار کرلیا۔ ملزمان میں ارسلان ولد محمد بوٹا، شہباز ولد محمد عنایت، شعیب اور عبدالعزیز شامل ہیں جنکے خلاف تھانہ سول لائنز گجرات میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

صباء کی والدہ نے بتایا کہ چاروں ملزمان میں میری معذور بیٹی پر تشدد کرتے رہے اور زیادتی کا نشانہ بناتے رہے،تفتیشی افسر نے چاروں ملزمان کو گرفتار کیا مگر بعد میں دو ملزمان کو رشوت لے کر چھوڑ دیا۔اسکے علاوہ ایک اور ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم ابھی جیل میں ہی ہے۔چھوٹ جانے والے مجرمان نے متاثرہ لڑکی اور اس واقعے کے چشم دید گواہ اویس کو آکردھمکایا کہ وہ ہم سے تحریری معافی نامہ دیں ورنہ انکے خاندان اور انہیں نقصان پہنچایا جائے گا۔

غریب بیوہ نے ڈی پی او گجرات اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اسکی معذور بیٹی کو انصاف مہیاء کیا جائے۔پاکستان کی ہر بیٹی خواہ مسلمان ہو یا مسیحی سب ہی قوم و ملک کی عزت ہیں۔ گزشتہ مہینے قصور میں جنسی تشدد کا شکار ہونے والی زینب کی طرح صباء بھی پاکستان کی بیٹی ہے۔ متاثرہ خاندان نے ڈی پی او گجرات سے اپیل کی ہے کہ صباء کے کیس کا فوری نوٹس لیا جائے اور چھوڑ ے جانے والے ملزمان کو واپس گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔