اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ترمیمی مسودے میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانیوالا بھی توہین کا مرتکب تصور ہو گا۔ اب یہ قانون بن گیا اور یہ کام بھی عدالت نے ہی کروایا ہے۔انہوں نے حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کر دی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی تو ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرؤف،اسپیشل سیکرٹری وزارت داخلہ رضوان ملک،انسپکٹر ایف آئی اے ضیاءالحسن،پیمرا کے وکیل ذیشان حیدر گوندل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی پیش ہوئے۔
اس موقع پر پیمرا، پی ٹی اے، وزارت داخلہ اور وزارت قانون نے رپورٹس پیش کیں ،سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر الیکٹرونک کرائم بل 2016خ س میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔انہوں نے قانون میں تبدیلی کا مسئودہ بھی عدالت میں پیش کیا۔عدالت نے حکم دیا کہ ترمیمی مسودے میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا بھی توہین کا مرتکب تصور ہو گا۔فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ اس قانون کا سہرا اسلام آباد ہائیکورٹ کے سر ہے۔میڈیا محض تنقید کی بجائے عدالتوں کے اچھے کام کا بھی کریڈٹ دے۔انہوں نے کہا کہ اس مجوزہ ترمیم کےڈرافٹ پر بحث اور ترامیم کی منظوری مقننہ کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ تعزیرات پاکستان کی متعلقہ شقوں میں بھی ترامیم کی ضرورت ہے لہٰذاء وزارت قانون کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس پر کارروائی کرے۔