لاہور میں مبینہ توہین رسالت پر17سالہ مسیحی نوجوان گرفتار

لاہور کے علاقے شاہدرہ میں پولیس نے مبینہ طور پر توہین آمیز اور نفرت انگیز مواد سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر ایک مسیحی نوجوان پطرس مسیح کو گرفتار کرلیا ہے۔علاقہ میں اس خبر کے عام ہونے پر لوگوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور اردگرد کے علاقوں سے لوگ یہاں جمع ہونے لگے۔اس دوران مسیحیوں میں خوف وہراس پیدا کیا جانے لگا۔اس پر مسیحیوں نے واقعہ کی جانچ پڑتال کرنے اور پولیس و انتظامیہ سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔تاہم اس دوران علاقہ میں لوگوں کی تعداد بڑھتی گئی۔اسی اثناء میں قریبی مسجد سے لوگوں کو جمع ہوکر احتجاج کا اعلان کردیا گیا۔مشتعل ہجوم نوجوان کو ان کے حوالہ کرنے کا مطالبہ کرنے لگا۔تحریک لبیک یارسول اللہ سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے سینکڑوں کارکنان کے احتجاج کے بعد شاہدرہ پولیس نے تعزیرات پاکستان کے سیکشن 295-سی کے تحت نوجوان ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔قبل ازیں مشتعل مظاہرین ریلوے لائنز کے قریب جمع ہوئے اور مبینہ ملزم کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم نے ہمارے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔اس پرسینیئر پولیس افسران بھاری نفری کے ساتھ مقام پر پہنچے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔تاہم مقامی مسجدوں میں عوام کو احتجاج میں شمولیت کے اعلان کے بعد مظاہرین کو مزید قوت حاصل ہوئی تھی اور جی ٹی روڈ کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا۔مشتعل مظاہرین نے مارچ کے دوران ٹائر جلائے اور ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔اس صورتحال کے پیش نظر پولیس نے امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظراعلیٰ حکام سے مزید نفری و وسائل طلب کیے۔سٹی ڈویژن آپریشنز ایس پی علی رضا نےحکام کو بتایا کہ پولیس کی اعلیٰ قیادت مظاہرین کے رہنماؤں سے مذاکرات کرنے میں مصروف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم کے اہل خانہ نے جرم کی تصدیق کرتے ہوئے اسے نوجوان کی غلطی قرار دیا اور پولیس کو ملزم کی گرفتاری میں مدد بھی فراہم کی۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور اس کو گرفتاری کے بعد تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

ادھر کئی لوگ مسیحیوں کو کھلے عام سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ مسیحی اس علاقے سے نکل جائیں ورنہ ان کے گھروں پر حملے ہونگے۔اس پر مسیحی عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں۔علاقہ میں پولیس کی معمولی نفری تعینات ہے اور ایک پولیس موبائل گشت پر مامور ہے۔