سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اندرون ملک غیر معمولی سماجی و معاشی اصلاحات کا سلسلہ تو شروع کر ہی رکھا ہے لیکن اب وہ بیرون ملک تعلقات اور سفارت کے میدان میں بھی ان راہوں پر قدم رکھ رہے ہیں جنہیں اس سے پہلے سعودی قیادت ممنوع خیال کرتی تھی۔ اپنے دورہ مصر کے دوران اتوار کی شام انہوں نے دارلحکومت قاہرہ میں قبطی مسیحیوں کے سینٹ مارک آرتھو ڈکس کیتھڈرل کا دورہ کیا۔
سعودی ولی عہد کی حیثیت سے ان کا قبطی مسیحیوں کی کسی عبادت گاہ کا یہ پہلا اور تاریخی دورہ ہے۔کیتھڈرل میں قبطی مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ تاوادروس دوئم نے ان کا استقبال کیا۔ان کی ملاقات 20 منٹ پر مشتمل رہی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ جس کے بعد تاوادروس دوئم کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے انہیں اپنے ملک کے دورے کی دعوت دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب نے سیاسی و سماجی سمت میں نئی منزلیں طے کی ہیں اور معاشی طور پر بھی غیر معمولی ترقی کی ہے جس کے نتیجے میں تشدد اور شدت پسندی میں بھی واضح کمی آئے گی۔ واضح رہے کہ کسی بھی سینئر سعودی شخصیت کی جانب سے اپنی نوعیت کا یہ پہلا دورہ تھا اور اسے سعودی مملکت کے بدلتے ہوئے سماجی و سیاسی نظریات کا عکاس قرار دیا جارہا ہے۔ مصر میں، جہاں ساڑھے 9کروڑ آبادی میں سے تقریباً 10 فیصد مسیحی ہیں،سعودی ولی عہد کے اس دورے کو تحسین کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔