لاہور: پاکستان میں توہین مذہب کے قانون کے خاتمے کیلئے دن بدن عالمی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکا سمیت متعدد ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا کہہ چکی ہیں کہ اس قانون کے غلط استعمال کو روکنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ رواں سال جنوری میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا تھا کہ توہینِ مذہب کے قانون کی وجہ سے ہی پاکستان کو مذہبی آزادی کے حوالے سے سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
حال میں ہی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جون تک کا وقت دیا ہے کہ وہ مذہبی انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، ورنہ دوسری صورت میں پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے۔ توہین مذہب قوانین کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستانی معاشرے میں انتہا پسندی پروان چڑھی ہے۔ یہی صورتحال قانون کی بالادستی کے لیے چیلنج بن گئی ہے کیونکہ اس قانون کو ذاتی دشمنیاں نکالنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔