پاکستان میں توہین رسالت قانون کا غلط استعمال روکا جائے، یورپی یونین

پاکستان میں تعینات یورپی یونین کے سفیر جین فرانسسکو کوٹین نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے منا سب اقدامات کئے ہیں، جس کے بعد ملک میں امن وامان کی صورتحال بہت حد تک بہتر ہوئی ہے، البتہ انسانی حقوق کے حوالے سے حالات تسلی بخش نہیں ہیں۔ جین فرانسسکو کوٹین کا کہنا تھا کہ خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے متعلق یورپی یونین کے تحفظات ہیں۔ پاکستان میں موجود منظم تعصب پسند مسلمان گروپس کی شکل میں مذہبی اقلیتوں کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس حوالے سے حکومتی سطح پر مناسب کاروائیاں نہیں کی جا رہیں۔ یورپی یونین پاکستان سے تقاضہ کرتی ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے۔ اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس کے دوران بین الاقوامی برادری نے انسانی حقوق کے حوالے سے سوالات اٹھائے جس کا پاکستان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

توہین رسالت کے قانون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس کا غلط استعمال کو روکا جائے کیونکہ بہت سے لوگ اس قانون کی آڑ میں پاکستان کا نام بدنام کر رہے ہیں۔ یورپی ممالک کے اندر مسلمانوں کو مکمل آزادی اور برابری کے حقوق حاصل ہیں اور وہاں کے قوانین میں مذہبی بنیاد پر تعصب موجود نہیں، تمام انسانوں پر برابری کی سطح پر انصاف حاصل ہے، مذہبی بنیاد پر کسی کو دوسرے پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ چاہتا ہے کہ پاکستان میں بھی مذہبی بنیاد پر کسی کے ساتھ نارواسلوک نہ رکھا جائے۔ حکومت پاکستان کو ایسے تمام گروہوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جو نسلی اور مذہبی بنیاد پر تعصب کرتے ہیں۔ ریاست کا فرض ہے کہ وہ تمام شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔