چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے اقلیتوں کیلئے خصوصی سیل قائم کردیا

ملک میں اقلیتوں کی شکایات دور کرنے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے خصوصی سیل قائم کردیا، یہ سیل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بنایا گیا ہے۔ اس خصوصی سیل بنانے کا فیصلہ چیف جسٹس نے ایک خاتون فریادی سے ملنے کے بعد کیا جسے چیف جسٹس کے پروٹوکول نے ملنے سے روکا تھا۔

ایپیکس کورٹ کے اسٹاف کا ایک ممبر اقلیتوں کی جانب سے درخواستیں وصول کرے گا۔ یہ خصوصی سیل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات اور درخواستیں بھی وصول کرے گا اور چیف جسٹس تک پہنچائے گا۔
تفصیلات کے مطابق صغریٰ بی بی نامی خاتون نے چیف جسٹس کو اپنی فریاد سنانے کیلئے ان کی گاڑی روکنے کی کوشش کی تھی۔خاتون کی فریاد سننے کے بعدم چیف جسٹس نے غم وافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے میرے سکیورٹی عملے کی جانب سے خاتون سے ملاقات کرنے سے روکا گیا،جس سے میں پریشان ہوگیا۔ میں نے لاہور میں دو دفاتر بنانے کافیصلہ کیا ہے،ایک اقلیتوں کیلئے اور ایک انسانی حقوق کے کیسز کیلئے۔

مسیحی لیڈران کی جانب سے چیف جسٹس کے اس شکایتی سیل کے قیام پر چیف جسٹس کے اس قدم کو سراہا ہے۔ اسی سلسلے میں مسیحا ملت پارٹی کے ترجمان آفتاب گل نے بیان میں کہا کہ چیف جسٹس کا حکم یہ ظاہر کرتا ہے کہ انہیں پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کی فکر ہے اور اسی امر کی اس گھڑی میں ضرورت بھی تھی۔ لیکن ابھی یہ دیکھنا ہوگا کہ عدالت کا یہ بنایا گیا سیل اقلیتی برادری کے لوگوں جو کہ اپنے کیسز لڑنے کیلئے وکیل تک کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے کو ریلیف کس طرح دے گا ۔

پوری مسیحی برادری و لیڈران چیف جسٹس کے اس احسن قدم پر نہایت شکرگزار ہے اور پرامید ہے کہ ملک میں اقلیتوں کو یقینی انصاف کی فراہمی مہیا ہوگی۔