عیسائی نہیں بلکہ مسیحی کی اصطلاح استعمال کی جائے:سپریم کورٹ کا حکم

تمام سرکاری اور غیر سرکاری حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر قسم کے ریکارڈ میں مسیحی کا لفظ استعمال کریں.سپریم کورٹ نے کرسچن افراد کے لیے عیسائی کی جگہ مسیحی کا لفظ استعمال کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر قسم کے ریکارڈ میں کرسچن کمیونٹی کے لیے عیسائی کی جگہ مسیحی کا لفظ استعمال کریں۔۔چیف جسٹس ثاقب نثار پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کرسچن کمیونٹی کو مسیحی کی جگہ عیسائی کہنے کے معاملے پر دائر درخواست کی سماعت کی۔درخواست انٹرنیشنل مینارٹی رائٹس فورم کے چئیرمین سمئیول پیارا کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں کرسچن کمیونٹی کو مسیحی کہنے کی بجائے عیسائی کہنے کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے عداتی کاروائی کے دوران اس معاملے کو دیکھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے 175ویں اجلاس میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ کرسچن کمیونٹی کو عیسائی کی جگہ مسیحی کہنے میں کوئی شرعی عذر یا رکاوٹ نہیں ہے اور نہ ہی یہ بات اسلامی شریعت کے منافی ہے۔جس کے بعد 28 اور 29ستمبر کو منعقدہ اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے کرسچن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو عیسائی کی بجائے مسیحی کہنے کی منظوری دے دی تھی۔تاہم اس حوالے سے متعلقہ سرکاری اداروں نے کوئی قدم نہیں اٹھایا تھا۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کے 175ویں اجلاس میں کئیے گئے فیصلے کی بنیاد پر حکم جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کرسچن افراد کے لیے عیسائی کی جگہ مسیحی کا لفظ استعمال کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر قسم کے ریکارڈ میں کرسچن کمیونٹی کے لیے عیسائی کی جگہ مسیحی کا لفظ استعمال کریں۔جس کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے یہ معاملہ حل ہو جانے پر درخواست نمٹا دی گئی۔