سری لنکا بم دھماکے کرائسٹ چرچ مساجد پر حملوں کے بدلے کے طور پر کیے گئے

سری لنکا کے وزیر دفاع روان وجے وردھن نے بم حملوں کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہوئے حملوں کا بدلہ قراردے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق سری لنکا کے وزیر دفاع روان وجے وردھنے نے کہا کہ اسلامی انتہا پسندوں نے مارچ کے مہینے میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر کیے گئے حملوں کا بدلہ لینے کے لیے سری لنکا میں چرچ اور ہوٹلز پر حملے کیے۔ سری لنکا کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع روان وجے وردھنے نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں سری لنکا میں ہونے والے بم حملوں میں کسی اسلامی انتہا پسند گروہ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس تنظیم کا نام نیشنل توحید جماعت (NTJ) ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں متعدد بم دھماکے کیے گئے جس میں چرچ اور ہوٹلز کو نشانہ بنایا گیا۔
ان بم دھماکوں میں 300 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 500 افراد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 30 غیر ملکی بھی شامل تھے جن کا تعلق امریکہ، برطانیہ، چین، ترکی اور انڈیا سمیت مختلف ممالک سے ہے۔ ان دھماکوں میں چار پاکستانی شہری معمولی زخمی ہوئے تھے۔ ان حملوں سے متعلق کہا جا رہا تھا کہ یہ حملے کسی شدت پسند تنظیم نے کیے ہیں لیکن تاحال کسی تنظیم نے بھی سری لنکا میں ہونے والے بم حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں النورمسجد اور لِین وڈ میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران سفید فام انہتا پسند دہشتگرد نے حملہ کیا ۔ سفید فام انتہا پسند نے مساجد میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 50 افراد شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ رواں ماہ اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں دھماکے ہوئے ۔ سری لنکن وزیر دفاع نے سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کے تانے بانے نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہونے والے حملوں سے جوڑ دئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے ابھی مزید تحقیقات جاری ہیں۔