مذہبی اقلیتوں کو آزادی نہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے 51 یورپی اراکین پارلیمان نے وزیر اعظم پاکستان کو دھمکی آمیزخط تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی بند نہ کی گئی تو پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے ختم کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے ایک ایسے ملک کا خواب دیکھا تھا جہاں مسلم اکثریت اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جائے گا۔ تاہم پچھلی سات دہائیوں کے دوران، مرحلہ وار ایک ایسا نظام قائم ہوا جس میں اقلیتوں کے ساتھ سماجی، سیاسی اور معاشی سطح پر امتیازی سلوک کو تقویت دی گئی اور نتیجتاً انتہا پسند گروہوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی پارلیمان کے 51 ارکان کی جانب سے لکھے گئے مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی بند نہ کی گئی تو پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے ختم کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
اراکین پارلیمنٹ نے اپنے خط کا آغاز پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی پامالی کے واقعات پر شدید تشویش کے اظہار سے کیا۔ دو صفحات پر مشتمل خط میں کہا گیا کہ 1949 میں قراداد مقاصد نے یہ طے کر دیا تھا کہ مستقبل کا پاکستانی آئین نظریاتی غلبہ کے تحت تشکیل پائے گا، لہذا آج پاکستانی قوانین جانبدار ہیں۔
I have just sent a letter, signed by 52 MEPs, to the Prime Minister of #Pakistan urging him to take measures to dismantle the constitutional and institutional structures that have resulted in the persecution of religious minorities in the country. @Pakchristians @FreeAsiaBiBi
— Marijana Petir (@marijana_petir) April 30, 2019
خط میں احمدیوں کے خلاف مبینہ پرتشدد واقعات اور مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے حوالہ سے امتیازی قوانین کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسی قوانین کی بدولت انتہا پسندوں کو بلا روک ٹوک مذہبی اقلیتوں پر حملے کرنے کی طاقت ملتی ہے۔ ان قوانین کے مسلسل غلط استعمال کے باوجود انہیں ختم کرنے کی کوشش نہ کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست ان کے حق میں ہے۔ خط میں جبری تبدیلی مذہب کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ موومنٹ فار سالڈیریٹی اینڈ پیس کی رپورٹ کے مطابق ہر برس مسیحی اور ہندو مذاہب سے تعلق رکھنے والی ایک ہزار لڑکیوں کو، جو اکثر نابالغ ہوتی ہیں، اغوا کیا جاتا ہے اور جبراً مسلمان کر کے ان کی شادی کر دی جاتی ہے۔
اسی طرح انتہائی طاقتور انتہا پسند گروہوں کی جانب سے اقلیتوں پر تشدد اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں کے واقعات سالہا سال سے جاری ہیں۔ خط کے مطابق شہری و سیاسی حقوق کا اعلامیہ ان ستائیس عالمی دستاویزات میں شامل ہے، جن پر عملدرآمد یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ (جی ایس پی پلس) کی شرائط میں شامل ہے۔ اگر شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقو امی اعلامیے کی خلاف ورزی، خصوصاً مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی، اسی طرح جاری رہی تو یورپی یونین سے مطالبہ کیا جائے گا کہ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو حاصل تجارتی مراعات اس وقت تک معطل کر دی جائیں جب تک پاکستان شہری و سیاسی حقوق کے اعلامیے پر حقیقی عملدرآمد کی یقین دہانی نہیں کراتا۔ یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے ارکان اسلامی جمہوریہ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس آئینی اور ادارہ جاتی ڈھانچے کو منہدم کر دے جو مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کا باعث بن رہا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی سنہ 2019 کی رپورٹ میں پاکستان کو ایک مرتبہ پھرخصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پاکستان کو متعلقہ پابندیوں سے بچاؤ کا پروانہ جاری نہ کرے۔ رپورٹ میں ان چالیس افراد کا حوالہ دیا گیا جنہیں توہین رسالت کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ امتیازی قوانین کا خاتمہ کیا جائے اور سپریم کورٹ کے سنہ 2014 کے فیصلہ کے مطابق مذہبی اقلیتوں کے لیے قومی کمیشن قائم کیا جائے۔