چینی لڑکوں کی غیر قانونی شادیوں کے معاملے کی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال

ایف آئی اے نے لاہور ،فیصل آباد سمیت دیگر شہروں سے گرفتار چینی لڑکوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادی کی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال کر دی جس کے مطابق سینکڑوں لڑکیوں کی شادیاں سامنے آئی ہیں جن میں سے اکثر یت کے ساتھ فراڈ ہی ہوا ہے ،چینی لڑکوں سے نکاح کرانے والے ایجنٹ بھی لاکھوں روپے وصول کرتے رہے.

نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شادی کرانے والوں نے کرسچن میرج قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شادیاں کرائیں ، کرسچن میرج قوانین کے مطابق شادی سے پہلے متعلقہ چرچوں میں باقاعدہ شادی کے حوالے سے تفصیلی اعلانات جس کو پکاریں کہتے ہیں مسلسل تین اتواروں کو ہوتے ہیں تاکہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو بتائے پھر جاکر شادی ہوتی ہے اور اس کے لیے بھی لڑکے لڑکی کا مسیحی ہونا لازمی ہےاور متعلقہ چرچ کی طرف سے سرٹیفکیٹ بھی جاری ہوتے ہیں مگر ان شادیوں کے لئے سرٹیفکیٹ بھی بوگس اور جعلی بنوائے گئے ہیں اور یہ کام بھی متعلقہ چرچوں کی انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کر کے کیا گیا ہے ۔

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے اس حوالے سے متعلقہ چرچوں کی انتظامیہ سے ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ گرفتار پاکستانی ایجنٹوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ پانچ سے دس لاکھ روپے تک لڑکی کے والدین کو ادا کرتے جبکہ شادی کے تمام اخراجات چینی لڑکوں کی طرف سے کیے جاتے ہیں ، کچھ شادیوں میں شادی کے بعد بھی لڑکی کے والدین کو ماہانہ بیس سے تیس ہزار روپے بھی چند مہینوں تک دیئے گئے ہیں ۔

نجی ٹی وی کے مطابق اب تک کی تحقیقات میں لاہور ،منڈی بہائوالدین ،فیصل آباد ،پتو کی ،سائیوال سمیت دیگر شہرو ں کی لڑکیوں کے شادی کے کیس سامنے آئے ہیں۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق یہ گروہ پورے پاکستان میں کام کر رہا ہے اور یہ شادیوں کا سلسلہ گزشتہ تین چار سالوں سے جاری ہے ۔ایف آئی اے کی کارروائی کے بعد کچھ گروہ کے اہم افراد رروپوش ہو گئے ہیں اور جو بطور ترجمان کام کرتے ہیں ان کی تعداد بھی درجنوں میں ہے ۔