توہین رسالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ سے بری ہونے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی پاکستان چھوڑ کر کینیڈا منتقل ہو گئی ہیں۔ ان کے وکیل سیف الملوک نے بتایا کہ آسیہ اور ان کے شوہر منگل کی رات پاکستان سے روانہ ہو گئے ہیں۔ امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ آسیہ بی بی اپنی فیملی کے پاس چلی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’امریکہ اس خبر کا خیر مقدم کرتا ہے کہ آسیہ بی بی بحفاظت اپنے خاندان کے ساتھ جا ملی ہیں۔‘
آسیہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کی دونوں بیٹیاں پہلے ہی سے کینیڈا میں موجود ہیں۔اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے حکام نے بھی اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ آسیہ بی بی ملک سے روانہ ہو چکی ہیں۔ آسیہ بی بی کو لاہور کی ٹرائل کورٹ نے نومبر2010 کو توہین رسالت کیس میں سزائے موت سنائی تھی، جسے برقرار رکھا گیا تھا، تاہم آٹھ سال جیل میں رہنے کے بعد آسیہ بی بی کو گذشتہ سال اس وقت رہائی ملی تھی جب پاکستان کی سپریم کورٹ نے گواہوں کی شہادتوں کو ناکافی قرار دے کر اکتوبر 2018میں ان کی سزا کالعدم قرار دے دی تھی۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ملک بھر میں پُر تشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جس کے بعد حکومت نے ایک معاہدے کے تحت مظاہرین کو کہا تھا کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل دائرکرسکتی ہے۔ رواں برس کے آغاز میں حکومت کی جانب سے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف دائر اپیل مسترد کردی گئی تھی۔ رہائی کے باوجود آسیہ بی بی کی جان کو لاحق خطرات کے باعث انہیں حکومت نے محفوظ مقام پر رکھا ہوا تھا۔ گذشتہ دنوں غیر ملکی میڈیا سے بات چیت میں وزیراعظم عمران خان نے عندیہ دیا تھا کہ آسیہ بی بی ’ہفتوں‘ میں ملک چھوڑ دیں گی۔
آسیہ نورین بی بی پنجاب کے ضلع ننکانہ کے ایک گاؤں اِٹاں والی کی رہائشی ہیں ۔ سنہ 2009 میں ان کا اپنے گاؤں کے ایک کھیت میں چند عورتوں کے ساتھ جھگڑاہوا تھا جس کے بعد ان پرتوہین رسالت کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اپنے فیصلےمیں اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔