غیر قانونی شادیوں پر چین کی پاکستان کو وارننگ

چین کی وزارت خارجہ نے پاکستان اور چین کے شہریوں کو رشتہ کروانے والے’غیر قانونی اداروں’ سے ہوشیار رہنے کی تاکید کی ہے۔ گذشتہ ماہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں شائع ہوئیں کہ پاکستانی خواتین کو شادی کے نام پر چین سمگل کیا جا رہا ہے اور وہاں انھیں جسم فروشی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

دریں اثناء فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی کے فیصل آباد ریجن نے شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے ایک خاتون سمیت آٹھ چینی باشندوں اور ان کے چار پاکستانی سہولت کاروں کو گرفتار کیا ہے۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جمیل احمد میئو نے بی بی سی کو بتایا کہ چینی باشندوں پر مشتمل یہ گروہ چینی لڑکوں سے شادی کے ذریعے پاکستانی لڑکیوں کو چین سمگل کرنے اور وہاں ان سے عصمت فروشی جیسا کاروبار کروانے میں ملوث تھا۔

جمیل احمد کے مطابق انہیں یہ اطلاعات ملی ہیں کہ یہی گروہ ان لڑکیوں کو اعضا کی تجارت میں بھی استعمال کرتا تھا۔ گرفتار ملزمان کو جیل بھجوا دیا گیا ہے۔ اس ’شادیوں‘ کی خبروں کی اشاعت کے بعد پاکستان میں چینی سفارت خانے نے پاکستانی خواتین کو شادی کا جھانسہ دے کر چین لے جانے کے واقعات پر 13 اپریل کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ کچھ عرصے سے کچھ ’غیر قانونی تنظیمیں‘ رشتہ کرانے کے لیے لوگوں سے بھاری معاوضہ لے رہی ہیں جس سے چین اور پاکستان میں لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

سفارت خانے کا کہنا تھا کہ چینی قانون ایسی غیر ملکی رشتہ کرانے کی ایجنسیاں قائم کرنے کی اجازت نہیں دیتا، لہذا لوگ دھوکہ دہی سے ایسی شادیوں سے باز رہیں۔ چینی سفارت خانے کے بیان کے مطابق چین غیر قانونی رشتہ کرانے کے کاروبار کے حوالے سے پاکستان کے قانون نافد کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ چینی بیان میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے عناصر کے ہاتھوں بے وقوف نہ بنیں اور اگر ایسی کوئی سرگرمی ان کے نوٹس میں آئے تو متعلقہ اداروں کو مطلع کریں۔اس کے علاوہ چین کے سفارت خانے نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان اور چین کے برادرانہ تعلقات کے تحفظ کے لیے حقیقت پر مبنی رپورٹنگ کی جائے گی۔

پاکستان کے کچھ ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں بھی شائع ہوئیں کہ شادیوں کے نام پر انسانی اعضا کی سمگلنگ کا دھندہ کیا جا رہا ہے۔البتہ چین نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے۔ چین نے بیان میں کہا ہے کہ چینی حکومت کسی تنظیم یا فرد کو انسانی اعضا بیچنے سےمتعلق کسی کارروائی میں شریک ہونے سے روکتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ انسانی اعضا کی سمگلنگ ایک جرم ہے اور ایسی کسی بھی اطلاع کی تحقیق کی جائے گی۔ پاکستان میں چینی باشندوں کی شادیوں کی خبریں چین کے ذرائع ابلاغ میں بھی رپورٹ کی جا رہی ہیں۔

گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک چینی گروہ پاکستان لڑکیوں کو شادی کے نام پر دھوکہ دے رہا ہے۔ گلوبل ٹائمز نے پاکستان میں اپنے نامہ نگار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ رشتہ کرانے والی غیر قانونی تنظیمیں یقینی طور پر کام کر رہی ہیں لیکن انسانی اعضا کی سمگلنگ کی خبریں چین مخالف مغربی میڈیا کی اختراع ہیں۔ گلوبل ٹائمز کے رپورٹر نے ’زیبو پاکستان بلائنڈ ڈیٹ‘ نامی میرج ایجنسی سے فون کر کے پاکستانی خاتون سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تو وہاں سے اسے بتایا گیا کہ پاکستان سے شادیاں تو ہو رہی ہیں لیکن اب ویزہ کی سختی کر دی گئی ہے۔