مسیحی کلیساء خیبر پختونخوا کے نمائندوں نے کہا ہے کہ ایڈورڈز کالج پشاور کا موجودہ بورڈ آف گورنرز عدالتی احکامات کے بعد بحال کیا جاچکا ہے اسلئے گورنر خیبر پختونخوا ان لوگوں کو نظر انداز کرے جو کالج کی انتظامی امور بگاڑنے کی کوشش کرتے ہیں ورنہ ان عناصر کیخلاف پاکستان بھر میں احتجاجی تحریک چلائینگے ۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پادری جوزف جان ، پادری یوسف ٹی ایم اعظم ، ایڈوکیٹ شوکت غلام ، پادری شہزاد مراد اور ڈینیل سموئیل نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ایڈورڈز کالج پشاور 1900 میں قائم ہوا جس کے انتظامی امور چرچ انتظامیہ چلاتے تھے تاہم سابق گورنر اویس غنی کے دور میں یہ اختیارات بشپ اور چرچ سے لئے گئے تاہم پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ اس کالج کے اختیارات چرچ ہی کے پاس ہونگے ، اب چرچ انتظامیہ نے ایڈورڈز کالج کے لیکچررزاور دیگر عملہ کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل شروع کر دیا ہے جس کیخلاف چند لیکچررز نے مخالفت کرتے ہوئے طلبہ کو احتجاج پر اکسایا اور گورنر شاہ فرمان سے ملاقات کی ، اب مسیحی کلیساء گورنر خیبر پختونخوا سے اپیل کرتے ہیں کہ ان عناصر کو نظر انداز کرے اور موجودہ بورڈ آف گورنرزاس ادارے کی ساکھ کو بحال کرنے کی خاطر ڈگریوں کی تصدیق کا عمل جاری رکھیں گے اور کسی بھی مداخلت کیخلاف سخت مزاحمت کرکے ملک گیر احتجاجی تحریک چلائینگے۔