پشاور کی مسیحی برادری نے ایڈورڈز کالج پشاور سے تعلق رکھنے والی لیکچرر خاتون کو حراساں کرنے اور کالج میں سرکاری مداخلت کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ا یڈوردز کالج پشاور میں بیرونی مداخلت ند کی جائے کالج چرچ کے ما تحت ہے جس میں سرکاری مدا خلت منظور نہیں کی جائے گی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے، انکا کہنا تھا کہ گورنر ہائو س خیبر پختونخواہ کی طرف سے ان کے کالج کےمعاملات میں مداخلت کی جا رہی ھے جسے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا اس موقع پر کالج کی لیکچرر خاتون کا کہنا تھا کہ کالج کے پرنسپل کی بیٹی ہونے کی وجہ سے مجھے حراساں کیا جا رہا ھے اور گو رنر ہائوس پشاور کے نمبروں سے مجھے بلا وجہ تنگ کیا جا رہا تھا لہذا با ر بار حراس ہونے کے باعث میں نے اپنی لیکچرر شپ سے استعفیٰ دے دیا ھے تاہم کالج میں سرکاری مداخلت بند نا کی گئی تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرینگے۔
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین
- قبائلی ضلع کی پہلی مسیحی خاتون پولیس انچارج
- تشدد، انتہاپسندی اور اندھی جنونیت کیلئے مذہب کا استعمال بند کیا جائے: پوپ فرانسس
- جڑانوالہ: 10مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری: آئی جی پنجاب
- ساہیوال: توہین مذہب کے الزام میں مسیحی نوجوان گرفتار
- جڑانوالہ میں متاثرہ مسیحی خاندانوں کو فی کس 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان
ٹیگز
آرزو راجا کیس آسیہ بی بی اغوا ایسٹر برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن بھارت توہین توہین مذہب توہینِ رسالت خانیوال دہشتگردی روتھ فاؤ سانحہ یوحناآباد سندھ مردم شماری مندر ویسٹ انڈیز پوپ فرانسس پیر نور الحق قادری چرچ آف پاکستان چوہدری سرور ڈیرن سیمی کامران مائیکل کرپشن کرک کرکٹ گوجرانوالہ ہندو یوحنا آباد یوحنا آباد