پشاور کی مسیحی برادری نے ایڈورڈز کالج پشاور سے تعلق رکھنے والی لیکچرر خاتون کو حراساں کرنے اور کالج میں سرکاری مداخلت کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ا یڈوردز کالج پشاور میں بیرونی مداخلت ند کی جائے کالج چرچ کے ما تحت ہے جس میں سرکاری مدا خلت منظور نہیں کی جائے گی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے، انکا کہنا تھا کہ گورنر ہائو س خیبر پختونخواہ کی طرف سے ان کے کالج کےمعاملات میں مداخلت کی جا رہی ھے جسے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا اس موقع پر کالج کی لیکچرر خاتون کا کہنا تھا کہ کالج کے پرنسپل کی بیٹی ہونے کی وجہ سے مجھے حراساں کیا جا رہا ھے اور گو رنر ہائوس پشاور کے نمبروں سے مجھے بلا وجہ تنگ کیا جا رہا تھا لہذا با ر بار حراس ہونے کے باعث میں نے اپنی لیکچرر شپ سے استعفیٰ دے دیا ھے تاہم کالج میں سرکاری مداخلت بند نا کی گئی تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرینگے۔
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین
ٹیگز
آرزو راجا کیس اغوا ایسٹر برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن بنگلہ دیش بھارت توہین توہین مذہب توہینِ رسالت خانیوال خلیل طاہر سندھو دہشتگردی روتھ فاؤ زیادتی سانحہ یوحناآباد مردم شماری پاکستان مینارٹیز ٹیچرز ایسوسی ایشن پوپ فرانسس پیر نور الحق قادری چرچ آف پاکستان چوہدری سرور کامران مائیکل کرسمس کرپشن کرک گوجرانوالہ ہندو یوحنا آباد یوحنا آباد