قومی اسمبلی کے اجلاس میں ملک کےسرکاری ونجی تعلیمی اداروں میں اقلیتوں سےتعلق رکھنے والے طلباء کےلیے اعلیٰ تعلیمی سطح پرداخلوں میں کوٹے کےانتظام کابل ( اقلیتوں کی اعلیٰ تعلیم تک رسائی بل 2019) کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔تحریک انصاف کے نامزد مسیحی ممبرقومی اسمبلی جمشید تھامس نے یہ بل پیش کیاکہ جواقلیتوں اور معاشرے کے محروم وپسے ہوئے طبقات ہیں ان کو آگے لانے کےلیے اعلیٰ تعلیمی اداروں بشمول جامعات میں اقلیتوں کے لیے الگ کوٹہ رکھا جائے۔اس بل کی پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے مخالفت کی وجیہہ اکرم نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پرتفریق نہیں کی جاسکتی۔پاکستان میں تین پرائیویٹ اورتین سرکاری جامعات پہلے ہی موجود ہیں جہاں اقلیتوں کےلیے کوٹا ہے جبکہ مشنری اسکولوں میں اعلیٰ تعلیم دی جارہی ہے۔اس پراسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصرنے بل کو پیش کرنے کے لیے ووٹنگ کرائی توبل کوکثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین
ٹیگز
آرزو راجا کیس اغوا ایسٹر برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن بنگلہ دیش بھارت توہین توہین مذہب توہینِ رسالت خانیوال خلیل طاہر سندھو دہشتگردی روتھ فاؤ زیادتی سانحہ یوحناآباد مردم شماری پاکستان مینارٹیز ٹیچرز ایسوسی ایشن پوپ فرانسس پیر نور الحق قادری چرچ آف پاکستان چوہدری سرور کامران مائیکل کرسمس کرپشن کرک گوجرانوالہ ہندو یوحنا آباد یوحنا آباد