فیصل آباد کی مقامی عدالت نے مسیحی لڑکیوں سے جعلی شادی کرکے چین اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار 5 چینی شہریوں سمیت 12 افراد کی بعد از گرفتاری کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے ۔عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے انکشاف کیا تھا کہ ملزمان، پاکستانی لڑکیوں سے شادی کے بعد انہیں چین لے کر جاتے جہاں انہیں جنسی استحصال، تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور ان کے اعضا فروخت کیے جاتے۔
ایک لڑکی نے تحریری حلف نامہ پیش کیا اس کی وانگ یوزاہو سے شادی ہوئی تھی جسے ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں،ملزمان پر پاکستانی خاندانوں کو دھوکا دے کر جعلی شادیوں کے بعد لڑکیوں کو چین لے جانے،غیر اخلاقی کام کروانے اور اعضا بیچنے کے الزامات عائد ہیں۔چینی شہریوں کے وکیل نے کہا کہ ملزمان مذکورہ کیس میں نامزد نہیں تھے اور وہ بے گناہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ درخواست گزاروں کیخلاف جھوٹا کیس بنایا گیا اور ان کیخلاف عائد الزامات پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی ای) نے 2 مئی کو ڑانگ زیوری، وانگ ڑیبو، ڈنگ ہاؤجی، وانگ ہاؤ، وانگ یوزہاؤ، کاشف نواز، زاہد مسیح، شان حیدر، سنیل مسیح، یاسر سعید، عبدل نوید اور قیصر محمود بھٹی کو پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادی کرکے انہیں چین اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ملزمان نے جج رانا شہزاد اشرف کی مدعیت میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔ایف آئی اے نے مسیحی لڑکیوں سے چینی شہریوں کی شادیوں کا اسکینڈل بے نقاب کیا تھا، ملزمان سے تفتیش کے بعد لاہور اور روالپنڈی سمیت دیگر اضلاع میں بھی مقدمات درج کیے گئے تھے۔واضح رہے کہ پنجاب میں ایف آئی اے نے اب تک 39 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں زیادہ تر چینی باشندے ہیں جبکہ پاکستانی لڑکیوں کو چین اسمگل کرکے مبینہ طور پر جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا فروخت کرنے کے لیے جعلی شادیوں سے متعلق کیس میں 6 لڑکیوں کو بھی بازیاب کروایا گیا تھا۔ یہ گرفتاریاں اسلام آباد، راولپنڈی اور فیصل آباد میں کی گئیں، جہاں ایف آئی اے نے چینی گینگ کے مقامی سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا، یہ گرفتاریاں ہیومن رائٹس واچ کے اس بیان کے بعد سامنے آئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کی حالیہ رپورٹس پر پاکستان کو پریشان ہونا چاہیے۔