کرک مندر مسمار کرنے کا واقعہ، اہم ملزم گرفتار

پشاور: خیبرپختونخواہ پولیس نے کرک مندر مسمار کرنے میں ملوث اہم ملزم فیض اللہ کو گرفتار کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخواہ پولیس کے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) ثنا اللہ عباسی نے بتایا ہے کہ مندر مسمار کرنے میں ملوث اہم ملزم کو کرک کے ایک ضلع سے گرفتار کیا گیا۔

آئی جی کے پی کے مطابق ملزم نے مندر مسمار کرنے کے لیے مجمع اکٹھا کرنے میں معاونت فراہم کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک مندر مسمار کرنے میں ملوث 110 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔آئی جی کے پی ثنا اللہ عباسی کا کہنا تھا کہ صوبے میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 30 دسمبر کو خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک میں مشتعل ہجوم نے ہندو بزرگ کی سمادھی میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا تھا، واقعہ کرک کے دور دراز علاقے ٹیری ٹاؤن میں پیش آیا تھا۔ بعد ازاں چیف جسٹس گلزار احمد نے کرک میں مندر کو آگ لگانے کے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 4 جنوری کو واقعے کی رپورٹ طلب کی۔ چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری، آئی جی کے پی اور ایک رکنی اقلیتی حقوق کمیشن کو متاثرہ مندر کے دورے کا حکم بھی دیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان نے یکم جنوری کو مندر کی دوبار تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نہ صرف تعمیر کو جلد یقینی بنائے گی بلکہ تمام اخراجات بھی برداشت کرے گی۔ وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔