امریکا نے آسیہ بی بی کی رہائی کو سال کی اچھی خبر قرار دیدیا

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رہائی کو سال 2018 کی سب سے ’اچھی خبر‘ قرار دے دیا۔ میڈیاپورٹ کے مطابق مائیک پومپیو نے اپنے محکمہ کی مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ کے آغاز میں کہا کہ’2018 میں دو اہم پیش رفت ہوئی کہ آسیہ بی بی کی رہائی اور ازبکستان میں مذہبی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ بازی میں کمی‘۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان نے آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت سے بری کیا تاہم وہ تقریباً 10 برس جیل میں گزار چکی تھی‘۔علاوہ ازیں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’ادھر ازبکستان میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے لیکن گزشتہ 13 برسوں کے بعد اب ازبکستان کنٹری آف پارٹیکیولر کنسرن (سی پی سی) کا حصہ نہیں رہا‘۔خیال رہے کہ ازبکستان نے زیر حراست 1500 مذہبی قیدیوں کو رہا کردیا اور مذہبی وابستگی کے باعث بلیک لسٹ 16 سو افراد کوسفر کی اجازت دے دی۔گزشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو سی پی سی کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔ سی پی سی فہرست میں وہ مملک شامل ہوتے ہیں جہاں زیادہ تر توہین مذہب کا قانون فعال ہوتے ہیں۔مائیک پومپیو نے بتایا کہ پاکستان میں توہین مذہب مقدمات میں 40 سے زائد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور حکومت مذہبی آزاد سے متعلق خدشات یا امور کے مسائل کو حل کرنیکے لیے ایک سفیر مقرر کرے‘۔ انہوں نے بیجنگ پر 10 لاکھ مسلمانوں کو حراستی کیمپ میں رکھنے کا الزام لگایا۔ سیکریٹری آف اسٹیٹ نے بتایا کہ پیش کردہ رپورٹم میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ سنکیانگ میں ہونے والی مذہبی سلوک کے بارے میں مکمل ایک باب ہے۔مائیک پومپیو نے برما میں مذہبی بدسلوکی سے متعلق بتایا کہ روہنگیا مسلمانوں کو تاحال برما فوج کے ہاتھوں تشدد کا سامنا ہے۔خیال رہے کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب میں تقریباً 1 ہزار افراد کو سوشل میڈیا پر تنقید یا احتجاج میں شرکت کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا