بھارت میں انتہاپسندی کی لہر میں اضافہ,اقلیتوں اور دلتوں کا آئے روز قتل

بھارت جیسا مکار ملک دنیا میں نہیں ہے،وہ ساری دنیا کو یہی کہتا پھرتا ہے کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے جبکہ حقیقت میں بھارت صرف اور صرف انتہا پسند ہندوؤں کا دیس ہے جہاں کسی بھی اور مذہب تو کیاکم تر ہندوؤں کو رہنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔آسام سے لے کر گجرات تک اور بہار سے لے کر تامل ناڈو تک بھارت اپنی ہی ریاستوں میں ظلم و جبر کی داستانیں رقم کررہا ہے۔
اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں بھی جو خونی کھیل بھارت نے رچا رکھا ہے اس پر تو دنیا بھر میں واویلا مچا ہوا ہے۔بھارت کے اندر مظالم اور ظلم و تشدد پر عالمی رپورٹس کئی بار منظر عام پر آئی ہیں تاہم اب انڈیا کی ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہوشربا رپورٹ شائع کی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون 2019 کے دوران دو تہائی واقعات دلت شناخت پر پیش آئے اور دوسرے نمبر پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے 40 واقعات ریکارڈ ہوئے، آدیواسی 12، مسیحی 4 اور جنسی تفریق پر 6 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
ان میں سے کئی واقعات دلت کو سرعام چلنے، پانی اور اسکولوں کی سہولت سے دور رکھنے سے متعلق تھے، گائے اور غیرت کے نام پر قتل کے 17 واقعات رپورٹ ہوئے۔رپورٹ کے مطابق کئی افراد کو ان کی مخصوص شناخت پر نشانہ بنایا گیا، جن خواتین نے خود کو دلت، مسلمان، مسیحی یا کسی جنس کے حوالے سے شناخت کرائی ان کو نشانہ بنانے کے 58 واقعات پیش آئے جن میں 30 خواتین کو یا تو ریپ کا نشانہ بنایا گیا یا جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ‘فروری 2019 میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلواما میں بھارتی فوج کے 42 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد ہجوم کی جانب سے کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے 14 واقعات بھی پیش آئے اور نشانہ بننے والے اکثر کشمیری چھوٹے تاجر تھے’۔ان کا کہنا ہے کہ‘فروری 2019 میں سب سے زیادہ 37 واقعات پیش آئے جس کے بعد مارچ میں 36 نفرت انگیز واقعات رپورٹ ہوئے۔بھارت میں ہجوم کی جانب سے نشانہ بنانے کے واقعات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ‘ہجوم کا نشانہ بننے والے واقعات مجموعی طور 72 ریکارڈ ہوئے جن میں سے نصف سے زیادہ 37 واقعات میں مسلمان نشانہ بنے۔