ہندو برادری کی سمادھی جلانے کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی

خیبر پختونخوا کی اقلیتی کمیونٹی نے ضلع کرک میں ہندوؤں کی سمادھی کو جلانے کے خلاف کالی باڑ ی مندر سے پشاور پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی پی او کرک،متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کیا جائے کیونکہ پولیس کی غفلت کے باعث واقع رونما ہوا.

مظاہرے میں ہندو،سکھ اور مسیحی برادری کے مذہبی قیادت اور سیاسی رہنماوں نے شرکت کی مظاہرے کی قیادت ہارون سرابدیال منیر اختر ہندو برادری (قومی وطن پارٹی)،فرید سنگھ (جے،یو،ائی،ایف)، نصیب چند (پی، پی،پی) اور پادری شہزاد مراد (کرسچن کمیونٹی) نے کی مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈدز اور بینرز اٹھا رکھے تھے اس موقع پر اقلیتی برادری کا کہنا تھا کہ اس ظالم حکومت میں پہلے تو اقلیتی نا صرف غیر محفوظ تھے بلکہ اب تو اقلیتی برادری کے مذہبی عبادت گاہیں بھی غیر محفوظ ہے جسکی مثال ڈیرہ اسماعیل خان میں مسیحی صحافی کا سر عام قتل ہے انہوں نے کہا کہ کرک میں سمادھی کے سانحہ سے افسوس ناک ہے جبکہ کرشناسمادھی کو پولیس کی موجودگی میں سینکڑوں شر پسندوں نے مسمار کر کے جلا دیا جسکے باعث اقلیتی برادری کی دل ازاری ہوئی ہے اور وہ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے انہوں نے کہا کہ اسلام اقلیتوں کی عباد گاہوں اور غیر مسلموں کو تحفظ فراہم کرنیکا درس دیتا ہے.

اقلیتی کمیونٹی نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے مشکور ہے جنہوں نے دل خراش اور افسوس ناک واقع کا از کود نوٹس لیا ہے اور وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ پولیس افسران کی غفلت کا نوٹس لیکر معطل کیا جائے جبکہ واقع میں ملوث تمام شر پسندوں کو قرار واقع سزا دی جائے تاکہ ائندہ ایسے واقعات پاکستان میں کئی نہ ہو اور اقلیتی برادری کے عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کیا جائیں۔