مسیحی رہنما کی سپریم کورٹ سے مزید 2 واقعات پر نوٹس لینے کی استدعا

سپریم کورٹ آف پاکستان میں کرک مندر جلانے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اقلیتی برادری کے رہنما سائمن پیارے نے عدالت سے مزید 2 واقعات پر نوٹس لینے کی استدعا کر دی۔ مندر جلائے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

مسیحی رہنما سائمن پیارے نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ لاہور شیخوپورہ موٹر وے پر مسیحی لڑکی سے زیادتی کی گئی، لڑکی کے والدین کو باندھ کر ان کے سامنے لڑکی سے زیادتی کی گئی۔

سائمن پیارے نے مزید بتایا کہ خادم کالونی لاہور میں مسیحی آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا، آبادی کو نشانہ مسیحی لڑکیوں کی تصاویر بنانے سے روکنے پر بنایا گیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ دونوں واقعات کب رپورٹ ہوئے؟ ان کا ہمیں معلوم نہیں۔

مسیحی رہنما سائمن پیارے نے بتایا کہ دونوں واقعات کے مقدمات درج ہو چکے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ موٹر ویز کی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، ان کو کس لیے بنایا گیا ہے؟ پہلے بھی موٹر وے پر زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔

عدالتِ عظمیٰ نے پنجاب حکومت سے دونوں واقعات پر رپورٹ طلب کر لی۔