کے ایم سی افسران نے ایسٹر سے قبل مسیحی ملازمین کے واجبات روک لئے

پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی کراچی کے غریب سینیٹری ورکرز کے حالات بہتر نہ ہوسکے، کے ایم سی کے راشی افسران نے غریب سینیٹری ورکرز کے واجبات روک کر ایسٹر کی خوشیاں چھین لیں، روزوں کے دوران بھی مسیحی ملازمین کے گھروں میں فاقے اور بدحالی کے ڈیرے، متاثرین نے چیئرمین پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سے مدد کی اپیل کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کے ایم سی کے ریٹائرڈ سینیٹری ورکرز کے واجبات نہ ملنے کی وجہ سے غریب ملازمین کے گھروں میں بھوک اور بدحالی نے ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ پوری زندگی شہر کی خدمت کی اور تنخواہ بھی لیتے رہے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد ہمارے اپنے ادارے نے ہمیں ذلیل و خوار کردیا ہے، مسیحی ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمارے روزے چل رہے ہیں اور 4 اپریل کو ہماری عید ایسٹر ہے لیکن روزوں میں بھی ہمارے گھروں میں بھوک اور بدحالی ہے، کرایہ نہ دینے کی وجہ سے کئی ملازمین کو مکان مالکان نے گھروں سے نکال دیا ہے، ملازمین کا کہنا ہے کہ پوری زندگی کام کرنے کے بعد اب ہم سے پیدائش کے سرٹیفکیٹ مانگے جارہے ہیں اور جن لوگوں کو اپنا نام تک نہیں لکھنا آتا ان کے ناموں کے انگریزی حروف پر اعتراضات اٹھا کر پنشن اور واجبات کی فائلیں مسترد کی جارہی ہیں اور اپنا حق مانگنے والوں کو دھکے دیئے جارہے ہیں۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے ڈائریکٹر ویلفیئر محمود بیگ،ایڈیشنل ڈائریکٹر عادل فاروقی اور ڈبل او پنشن علی میمن غریب ملازمین کے واجبات ادا نہ کرنے کیلئے مختلف حیلے بہانوں سے پریشان کررہے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں غریبوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ متاثرین نے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیربلدیات سید ناصر حسین شاہ سے نوٹس لیکر معاملہ حل کروانے کی اپیل کی ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ایسٹر سے قبل واجبات نہ ملے تو وزیراعلی ہاؤس کے باہر دھرنا دینگے۔