سیالکوٹ میں مسیحی لڑکی کیساتھ چار روز تک اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ

سیالکوٹ میں مسیحی لڑکی کے ساتھ چار روز گینگ ریپ کے بعد ملزمان ایک رکشہ کے پر اس کو گھر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ تھانہ کینٹ کے علاقہ ساہوالی کی رہائشی مسیحی لڑکی مسکان کو نامعلوم افراد اغواء کر کے لے گئے اور چار روز کے بعد گینگ ریپ کرکے رکشہ پر اس کو چھوڑ کر فرار ہو گئے لیکن پولیس گینگ ریپ کرنے والوں کو گرفتار نہ کر سکی ہے۔

قومی اسمبلی میں اقلیتی ممبر شینلہ روت نے گینگ ریپ کاشکار ہونے والی مسکان کے گھر پہنچ کر متاثرہ لڑکی اور اس والدین سے پیشرفت کے بارے میں دریافت کیا تو ان کو بتایا گیا کہ ابھی تک کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی جس پر مذکورہ ممبر نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عبدالغفار قیصرانی سے ملاقات کر کے مذکورہ لڑکی کے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ پر پولیس کی عدم دلچسپی اور غفلت پرتنے پر شدید بر ہمی اور غصے کا اظہار کیا جس پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے تھانہ کینٹ کے ایس ایچ او شاہد کو فوری طور پر کارروائی کرنے کے احکامات جاری کئے تو مذکورہ ایس ایچ او نے مسکان کے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ کے بارے میں فوری طور پر مذکورہ ممبر اسمبلی کی موجودگی میں مسکان اور اس کے والدین اور عزیز و اقارب سے ان کی رہائش گاہ مریم کالونی آڈھا میں ملاقات کی۔

مسکان کے والد صابر مسیح اور والدہ نے بتا یا کہ گینگ ریپ کرنے والے دندناتے پھر رہے ہیں اور وہ ہماری رہائش گاہ پر آکر ہمیں قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس کی وجہ ہم اپنی بوڑھی والدہ کو ایک کمرہ میں بند کرکے تالا لگا کر مریم کالونی آڈھا میں پناہ لی ہے اور ہمیں خطرہ ہے کہ ملزمان بااثر ہونے کے باعث ہمیں جان سے نہ مار دیں.

مسکان کے والدین کا بیان سنتے ہی مذکورہ ممبر قومی اسمبلی شینلہ روت طیش میں آ گئیں اور ایس ایچ او کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ عمران خان کا پاکستان ہے کیا یہ قائداعظم کا پاکستان ہے جہاں غریب اقلیتوں پر دن دیہاڑے ظلم اور جبر کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں اور انھوں نے فوری طور پر شیخ رشید اور اعلیٰ قیادت سے رابطہ کرکے انہیں مسکان کے مقدمہ میں پولیس کی سست روی کی تفصیل بھی بتائی ایس ایچ او نے ممبر قومی اسمبلی شینلہ روت، صدر سنٹرل پنجاب اقلیتی ونگ جان محبوب، حکیم مقصود،جنرنلسٹ جاوید گل اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سمیت مسکان کے لواحقین کو یقین دلایا کہ گینگ ریپ کرنے والوں کو گرفتار کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور دو افراد کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مسکان کے والدین کو ان کی رہائش گاہ پر سیکورٹی فراہم کی جائے گی اور ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے گی۔ممبر قومی اسمبلی شنیلہ روت نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس نے مسکان کے مقدمہ میں غفلت برتی تو پھر پولیس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہو گی۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مسیح برادری کے لوگوں نے انسانی حقوق و اقلیتی امور کے وزیر اعجاز عالم آگسٹن کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہا کہ مذکورہ وزیر نے مسکان کے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ پر مکمل عدم دلچسپی کا مظاہرہ دکھایا جو کہ ناقابل برداشت ہے۔