اوکاڑہ میں مسیحی آبادی پر 200 سے زائد افراد کے مشتعل ہجوم نے معمولی تلخ کلامی سے شروع ہونے والی لڑائی کے بعد حملہ کردیا جس کے نتیجے میں خواتین سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ 15 مئی کو اوکاڑہ میں واقع چک نمبر 5 میں پیش آیا جہاں 80 سے زائد مسیحی خاندان رہائش پذیر ہیں۔ کچھ نوجوان مسیحیوں نے مسلمان مردوں کے وہاں سے گزرنے کے بعد صفائی کی جس کے بعد جھگڑا شروع ہوگیا۔
جھگڑے کے نتیجے میں متعدد مسیحی مردوں اور خواتین کو لوہے کے راڈز سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، گھروں پر قبضے، فرنیچر چوری اور املاک میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ابتدا میں اسد عمران، ایمانویل اور شہزاد مسیح چرچ کے گیٹ کے سامنے صفائی کر رہے تھے۔
اسی دوران محمد خلیل جو موٹر سائیکل پر سوار چرچ کے سامنے سے گزر رہا تھا، اس نے کپڑے خراب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دونوں مسیحی جوانوں کو خطرناک نتائج کی دھمکی دی اور کچھ ہی وقت کے بعد اپنے مسلح دوستوں کے ہمراہ مسیحی جوانوں پر حملہ کیا۔ عمران کو بائیں ہاتھ پر شدید زخم آئے۔
ایمانویل کے دائیں کندھے، گھٹنے اور پیٹھ کو نشانہ بنایا گیا جبکہ شہروز کو سر اور پیٹھ پر تشدد سہنا پڑا۔ اگلے ہی روز ایک مشتعل ہجوم نے مسیحی آبادی پر حملہ کردیا اور اقلیتی آبادی کے گھروں کو نشانہ بنایا جس پر منگتا مسیح نامی تشدد کا شکار شہری نے واقعے کی رپورٹ اوکاڑہ تھانے میں درج کرائی۔
A Christian family attacked by a 200-strong mob in District Okara. No point raising your voice for beleaguered people abroad if this is how you are going to continue to treat minority communities back home. https://t.co/QgdQmFs7iA
— Usman (@UsmanAhmad_iam) May 18, 2021
پیرش پریسٹ فرانسس خالد مختار نے سوشل میڈیا پر یہ خبر شائع کی جس میں مشتعل ہجوم کے حملے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا گیا جس کے دوران خواتین کی چادر اور چاردیواری کا لحاظ کیے بغیر ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی تھی۔
مسیحی ملت پارٹی کے صدر اسلم پرویز سہوترا نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے تاحال ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ مشتعل افراد کے حملے کو شانتی نگر واقعے سے منسلک کرتے ہوئے اسلم پرویز نے کہا کہ ہم پر بد ترین تشدد ہوا ہے جبکہ شانتی نگر واقعے میں مسیحی آبادیوں کو جلا دیا گیا تھا۔