لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ نے توہین رسالت کیس میں مسیحی جوڑے کو بری کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ، مسیحی جوڑے کو گوجرہ کی مقامی عدالت نے 2014 میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا ، مسیحی جوڑے نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی. 28صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے کا آغاز قرآنی آیت سے کیا گیا ہے ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ جذبات میں آئے بغیر شہادتوں کو دیکھتے ہوئے قانون کے مطابق فیصلہ کریں ، سپریم کورٹ کے مطابق کوئی جج جرم سے متاثر ہو کے فیصلہ کرے تو غلط فیصلہ دے سکتا ہے ،اس مقدمے میں ایف آئی آر کا اندراج دو دن کی تاخیر سے ہوا،تاخیر کی وجہ نہیں بتائی گئی ، پراسیکیوشن کے مطابق ملزمان نے راشد نامی شخص سے سم خریدی جو کہ نجی کمپنی کا نمائندہ ہے ، ٹرائل کے دوران پراسکیوشن یا راشد نامی شخص کمپنی کا نمائندہ ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا ۔
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین
- قبائلی ضلع کی پہلی مسیحی خاتون پولیس انچارج
- تشدد، انتہاپسندی اور اندھی جنونیت کیلئے مذہب کا استعمال بند کیا جائے: پوپ فرانسس
- جڑانوالہ: 10مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری: آئی جی پنجاب
- ساہیوال: توہین مذہب کے الزام میں مسیحی نوجوان گرفتار
- جڑانوالہ میں متاثرہ مسیحی خاندانوں کو فی کس 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان
ٹیگز
آرزو راجا کیس آسیہ بی بی اغوا ایسٹر برٹش پاکستانی کرسچیئن ایسوسی ایشن بھارت توہین توہین مذہب توہینِ رسالت خانیوال دہشتگردی روتھ فاؤ سانحہ یوحناآباد سندھ مردم شماری مندر ویسٹ انڈیز پوپ فرانسس پیر نور الحق قادری چرچ آف پاکستان چوہدری سرور ڈیرن سیمی کامران مائیکل کرپشن کرک کرکٹ گوجرانوالہ ہندو یوحنا آباد یوحنا آباد