بھارتی گاؤں دانگاڑی میں مسیحی پادری پر ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے تشدد کا واقع پیش آیا۔ ہیمنت مہر نامی پادری گزشتہ 3سال سے اس گاؤں میں موجود6مسیحی خاندانوں میں گرجا کروانے کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ہندو انتہا پسندوں نے30جون کو دورانِ عبادت مسیحی پاسبان اور عبادتی تقریب میں شامل افراد کو گیر لیا اور نعرہ بازی کرنے لگے۔
ہیمنت مہر بطور پاسبان دعائیہ تقریب کی نمائندگی کررہے تھے جب اچانک سے ہندو انتہاپسند تنظیم بجرنگ دل کے غنڈے آن دھمکے اور مسیحی پاسبان پر الزام عائد کرنے لگے کہ آپ جبری طورپر لوگوں کا مذہب تبدیل کرواتے ہیں۔الزام عائد کیا گیا کہ آپ مقامی غریب افراد میں کھانا اور پیسہ تقسیم کرتے ہیں اور انہیں اسکے بدلے ہندو مذہب سے مسیحیت قبول کرنے کا کہتے ہیں۔
دیکھتے ہی دیکھتے یہ شدت پسند گروہ مزید مشتعل ہوگیا اور پادری ہیمنت کو باہر گھسیٹ کر لے آئے۔ دو شدت پسندوں نے پادری کو موٹرسائیکل پر اپنے درمیان بٹھایا اور لے گئے۔کچھ دور لے جاکر ایک کھیت میں پادری کو پھینک دیااور موبائل چھین تشدد کیا۔اس منظر کی باقاعدہ یہ غنڈے ویڈیو بھی بناتے رہے۔
واقعہ کے قریب ایک گھنٹے بعد یہ افراد پاسٹر ہیمنت کو قریبی پولیس تھانے لے آئے اور یہاں ان پر یہی الزام عائد کیا کہ یہ لوگوں کو ورغلا کر مسیحی مذہب قبول کروا رہا ہے۔جس پر پولیس نے ان سے سوال پوچھنے شروع کردیے جن کے جواب میں مسیحی پاسبان نے جواب دیا کہ یہ افراد جن کی بات کررہے ہیں وہ جواری اور شرابی تھے،میں نے صرف انہیں اچھی باتیں سکھائی اور زندگی کا راستہ دکھایا۔
یہ باتیں سن کر پولیس نے مقامی مسیحیوں کو تھانے بلالیا اور ان سے پوچھا کیا پادری صاحب جو بول رہے ہیں،کیا سچ میں ایسی ہی بات ہے۔ جس پر ان میں سے ایک شخص بولا کہ جی ہاں یہ بالکل سچ بول رہے ہیں،انکی تعلیمات
نے ہمیں بدل دیا ہے۔ہم گزشتہ 3سال سے اب ایک پرامن اور تبدیل زندگی گزار رہے ہیں۔
تمام ماجرا سننے کے بعد پولیس انچارج نے پاسٹر ہیمنت کو ان مشتعل افراد کے خلاف رپورٹ درج کروانے کا مشورہ دیا اور انہیں پولیس تحفظ کے ساتھ انکے گھر تک پہنچایا۔
کچھ دن بعد بجرنگ دل کے انہی غنڈوں نے مقامی مسیحیوں کو پھر سے تنگ کرنا شروع کردیا جس پر متاثرین نے پولیس کو اطلاع کردی اور پولیس کے آتے ہی یہ غنڈے بھاگ گئے۔یکم جولائی ایک بار پھر انتہاپسند اکھٹے ہوگئے اور پاسٹر ہیمنت کو ڈھونڈنے لگے۔لیکن پاسٹر ہیمنت انکے آنے سے قبل ہی زخمی حالت میں ہی اپنے سامان کے ساتھ اپنے گھر سے جا چکے تھے۔
افسوس ناک امر ہے کہ ہندوستان میں ایسے واقعات ہونا ایک عام سی بات ہے۔یہاں پر مسیحیوں پر اکثر یہ الزام عائد کیے جاتے ہیں کہ وہ زبردستی لوگوں کو مسیحیت قبول کروارہے ہیں۔