فیصل آباد: صفائی کی اسامیوں کیلئے غیرمسلم ہونے کی شرط پر مسیحی رہنماؤں کا احتجاج

پاکستانی مسیحی لیڈران نے فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کے امتیازی رویے پر شدید احتجاج کیا ہے،فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کیطرف سے صفائی کی اسامیوں کیلئے اشتہار جاری کیا تھا جس میں یہ اسامیاں مخص غیرمسلموں کیلئے مختص کی گئیں ہیں۔ جیسے ہی یہ اشتہار روزنامہ امن اخبار کے 24 جنوری بروز منگل کے شمارے میں جاری کیا گیا اسکی مذمت شروع ہوگئی۔
اشتہار کے مطابق شہر کی صفائی ستھرائی اور کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کیلئے اسامیاں خالی ہیں،جس میں یہ شرائط رکھیں گئیں ہیں کہ درخواست گزار کا تعلق فیصل آباد سے ہو،وہ صحت مند ہو اور غیرمسلم ہو۔
اس سلسلے میں پاکستانی بشپ صاحبان کے کمیشن آف جسٹس اینڈ پیس کانفرس نے اقلیتوں کیخلاف امتیازی سلوک کی شدید مذمت کی،کانفرس میں کہا گیا کہ یہ اشتہار مذہبی اقلیتوں کیخلاف امتیازی رویے پر مبنی ہے۔ معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اقلیتوں و دیگر غیرمسلموں کو یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ وہ برابر کے شہری نہیں۔ کانفرس کے بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس قسم کا رویہہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 27 کی خلاف ورزی ہے ۔
پاکستان میں یہ اقلیتوں کیساتھ ہونے والا پہلا امتیازی رویے کا واقع نہیں ہے،خصوصاََ جس میں غیرمسلموں کو مخص سینٹری ورکز کی نوکریوں کیلئے بلایا جائے۔ اسی قسم کا ایک واقع ملتان کے ضلعی ہیلتھ بیورو میں ہوا،جہاں ہیلتھ بیورو کے ہیڈ نے اعلان کیا کہ مقامی ہسپتالو ں میں صرف غیرمسلم صفائی ستھرائی کا کام کریں گے۔
اسی طرح 2013 میں خیبر پختونخواہ کے چیف منسٹر پرویز خٹک کو بھی ایک بیان کے بعد مذہبی اقلیتوں سے معافی مانگنا پڑی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کہ مسلمانوں کو خاکروب کے طور پر نہیں رکھ سکتے ،کیونکہ صفائی ستھرائی کا کام صرف ہندو،مسیحی اور دیگر نچلی ذات سے تعلق رکھنے والوں کیلئے ہے۔ پاکستان میں اعدادو شمار کے مطابق قریب 80 فیصد کوڑا کرکٹ اٹھانے والے،خاکروب مسیحی ہیں۔ جنہیں اکثر چوڑا کہہ کربلایا جاتا ہے۔