گورا قبرستان لاہور کی قبضہ شدہ زمین کی واپسی کیلئے مقامی مسیحیوں کی کوششیں تیز

مقامی مسیحی رہنما لاہور کے گورا قبرستان کی ضبط کی گئی زمین پر قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ قبرستان نشاط کالونی میں واقع ہے اور اسکی تاریخ پاکستان سے پہلے کے دور میں پہنچتی ہے۔ تاریخ کے مطابق یہ قبرستان برطانوی مردوں کو دفنانے کیلئے محتص کیا گیا تھا۔اس تاریخی دور میں مقامی مسیحیوں کو اس پانچ ایکڑ کے پر پھیلے قبرستان میں مردے دفن کرنے کی اجازت نہ تھی۔
برصغیر کی تقسیم کے بعد یہ قبرستان بند کردیا گیا،تاہم حالیہ وقت میں لاہور کے مقامی مسیحی رہنماؤں نے یہاں مقامی مسیحیوں کو دفن کرنے کی اجازت حاصل کرلی۔ گورا قبرستان کی کچھ زمین غیرقانونی طور پر قبضے کا شکار ہے،حال میں ہی مقامی مسیحیوں نے بااثر مقامی افراد کے چنگل سے قبرستان کی زمین کو آزاد کرنے کی ٹھان لی ہے۔ مسیحیوں نے متعلقہ حکام سے فوری طور پر کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لاہور کینٹونمنٹ بورڈ نے مریم کالونی اور اسکے قریبی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مسیحیوں کو اس قبرستان تک رسائی کی اجازت دی،قبرستان کی چاردیواری کی تعمیر کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ مقامی مسیحیوں نے شکایت کی کہ قبرکشائی کرنے والے کی موت کے بعد اسکے دو بیٹوں نے غیرقانونی طور پر قبرستان کی 3 کینال اور 5 مرلہ کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔ محمد حسین اور بشیر احمد نامی اشخاص نے قبرستان کی 2 کینال زمین غیرقانونی طور پر فروخت کی،تاہم کمیٹی اور مریم کالونی کے رہائشیوں نے سیشن کورٹ اور سِوول کوٹ کیطرف رجوع کیا ہے کہ متعلقہ حکام فوری طور پر موثر کاروائی کریں۔ یہ کیس فی الحال دونوں عدالتوں میں زیرِ غور ہے۔