,

کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کو زندہ جلانے کے کیس میں ملزمان کو پھانسی کی سزا

کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کو زندہ جلانے کے کیس میں ملزمان کو پھانسی کی سزا
اینٹی ٹیررزم کورٹ ضلع قصور نے پانچ ملزمان کو مسیحی جوڑے شمع اور شہزاد کو زندہ بھٹے میں جلانے کے الزام میں سزائے موت کی سزا سنادی ہے۔ نومبر 2014 میں بھٹے کے مالک نے قرآن مجید کے صفحات کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں دو مزدور افراد شمع اور شہزاد کو کمرے میں قید کردیا ،شمع اور شہزاد دونوں میاں بیوی تھے۔ اسکے بعد کئی سینکڑوں افراد پر مشتمل ایک گروہ نے اس کمرے کا گھیراؤ کرلیا جس میں مسیحی جوڑے کو قید کیا گیا تھا۔

اس ہجوم نے مسیحی جوڑے کو کمرے سے باہر گھسیٹا اور ان پر شدید تشدد کرنا شروع کردیا،سینکڑوں غصے سے بھرے مسلمان اس بھٹے کے گرد اکٹھے ہوگئے،اسی دوران ایک مسلمان عالم نے لاؤڈ اسپیکر پر قریبی گاؤں کی مسجد میں مسیحی جوڑے کو سزا دینے کیلئے اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس کی نفری بھی موجود تھی جب مسیحی جوڑے پر تشدد کیا جا رہا تھا لیکن پولیس نے ایک بھی ہوائی فائر یا کاروائی کرنے کی کوشش نہیں کی اور آنکھیں بند کیئے کھڑی رہی۔
اس معاملے میں قریب 100 افراد ملوث تھے لیکن اینٹی ٹیررزم کورٹ نے ان میں سے صرف 13 کو سزا سنائی ہے جبکہ باقیوں کو رہا کردیا گیا۔ پانچ ملزمان جن کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان میں مہدی خان، ریاض کمبوہ، عرفان شکور، محمد حنیف اور حافظ احتشام (وہ عالم جس نے مسجد میں اعلان کیا) شامل ہیں۔ ان ملزمان کو سزائے موت کے علاوہ 2 لاکھ فی کس جرمانہ بھی کیا گیا ہے،باقی سزا پانے والے 8 افراد کو دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جن میں محمد حسین، نورالحسن، محمد ارسلان،محمد حارث،محمد منیر ،محمد رمضان،عرفان اور حافظ شاہد شامل ہیں۔

پاکستان کرسچن کانگرس کے صدر نذیر ایس بھٹی کا کہنا ہے کہ واقعے کے مرکزی ملزم اور بھٹے کے مالک محمد یوسف گجر اور اسکے دو ساتھی جنہوں نے مسیحی جوڑے کو بند کیا تھا اور بعد میں انہیں جلانے کیلئے بھٹی کو کھولا وہ آزاد ہیں ،یہ بات ان 13افراد کی رہائی کا باعث بن سکتی ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے پر وقت سے پہلے کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا جب تک تفصیلی فیصلہ جاری نہیں ہوتا کیونکہ گوجرہ میں 8مسیحیوں کو زندہ جلانے مسلمان ہجوم میں سے کسی کو بھی سزا نہیں ہوئی اور وہ آزاد پھر رہے ہیں۔
مسیحی جوڑے شمع اور شہزاد کو زندہ جلانے والے ملزمان کو سزا ہوئی ہے لیکن انکے پاس بڑی عدالت میں اپیل کرنے کا حق محفوظ ہے اور اگر اینٹی ٹیررزم کورٹ کا کوئی تحریری فیصلہ نہ آیا تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اعلیٰ عدالت بھی قاتلوں کو بری کردے گی۔
پاکستان کرسچن کانگرس کے چیف نے کہا کہ پاکستان میں مسلمان ہجوم کی جانب سے مسیحیوں پر کیئے جانے والے جانی و مالی حملوں میں کبھی کوئی انصاف نہیں ہوتا کیونکہ مسلمان پولیس افسر عدالتوں میں ناقص چارج شیٹ پیش کرتے ہیں۔