,

قصورکے نواحی گاؤں میں مسیحی شدید مذہبی انتہاپسندی کا شکار،اکثریت گاؤں چھوڑ نے پر مجبور

قصورکے نواحی گاؤں میں مسیحی شدید مذہبی انتہاپسندی کا شکار،اکثریت گاؤں چھوڑ نے پر مجبور
قصور سے قریب 53 کلومیٹر کے فاصلے پر گاؤں سکندر پورہ کے مسیحی رہائشیوں کو مذہب کی بنیاد پر برے سلوک کے مصائب کا سامنا ہے۔ مینارٹی وائس کی رپورٹ میں یہاں کے مسیحی رہائشیوں نے بتایا کہ ہم سے جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جارہا ہے۔ مذہب کی بنیا د پر مسیحیوں کے ساتھ غیرامتیازی سلوک کی فضا اس گاؤں میں اس قدر جڑ پکڑ چکی ہے کہ گاؤں والے مسیحیوں کے ساتھ ہاتھ تک نہیں ملاتے۔ مقامی حجام مسیحیوں کی حجامت اور شیو تک نہیں کرتے۔
ایک بزرگ مقامی مسیحی جو کہ قریب 70 سال سے اسی گاؤں میں مقیم ہیں انہوں نے بتایا کہ قریب 50 سے60 مسیحی خاندان رہتے تھے۔ اب جب سے مذہب کے بنیاد پر ہم میں فرق کیا جارہا ہے تو تمام مسیحی خاندان یہاں سے چلے گئے ہیں ،اس وقت صرف 8 یا 9 مسیحی خاندان ہی گاؤں میں باقی رہ گئے ہیں۔ زیادہ تر مسیحی قریب کے دوسروں گاؤں یا شہروں میں چلے گئے ہیں۔
ایک نوجوان مقامی مسیحی نے بتایا کہ میں نے انٹرمیڈیٹ پاس کیا ہوا ہے، کوئی بھی میرے مذہب کی وجہ سے مجھے نوکری نہیں دیتا۔ ایک دوسرے مقامی مسیحی یوسف مسیح نے بتایا کہ جو رہائشگاہیں یا زمین مسیحیوں کی ہیں وہ مقامی دوسرے لوگ ہماری تصور نہیں کرتے ۔ہمارے بچوں کو اجازت نہیں کہ انکے بچوں کے ساتھ کھیل سکیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک مسیحی کو سکول میں استاد کی نوکری ملی،چند دن بعد بچوں کے والدین کو علم ہوا کہ انکا استاد مسیحی ہے تو انہیں نے سکول سے مطالبہ کرنا شروع کردیا کہ اسے سکول سے ہٹا دیں۔ انہوں نے سکول کے پرنسپل کو دھمکا یا کہ اگر اس مسیحی استاد کو یہاں سے نہیں ہٹایا تو وہ اپنے بچوں کو سکول سے ہٹا لیں گے۔