,

سیاسی نعرے میں خدا کا نام لینے پر آسٹریا کے صدارتی امیدوار کو تنقید کا سامنا

سیاسی نعرے میں خدا کا نام لینے پر آسٹریا کے صدارتی امیدوار کو تنقید کا سامنا
آسٹریا میں مسیحی رہنماؤں نے انتہائي دائیں بازو کی حامل جماعت کے صدارتی امیدوار نوبرٹ ہوفر کو سیاسی مہم کے نعرے ‘اے خدا مدد’ کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
 ان کی پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ نعرہ مسیحی اور مغربی ممالک کے اقدار سے بہت ہم آہنگ ہے اور ان میں پیوستہ ہے۔ لیکن پروٹیسٹینٹ چرچ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ خدا کمزوروں کا مددگار ہے اور آج ان میں پناہ گزین شامل ہیں, مسٹر ہوفر کی فریڈم پارٹی تارکین وطن کی آمد کے خلاف ہے۔ کیتھولک چرچ کے علاوہ مسیحی رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ خدا مغربی نہیں بلکہ آفاقی ہے۔
بشپ میکائیل بوئنکر نے دوسرے پروٹیسٹینٹ رہنماؤں کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ خدا کو ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے خیال میں خدا کا اپنے سیاسی مفاد میں استعمال کرنا اور انھیں مسیحی مغرب سے جوڑنا دوسرے مذہب اور ثقافت پر بلاواسطہ حملہ ہے اور مجموعی طور پر یہ ان کے نام اور مذہب کا غلط استعمال ہے۔
ہم سیاسی مہم کے لیے خدا کے استعمال کو مسترد کرتے ہیں۔ اس کے جواب میں مسٹر ہوفر نے جرمن زبان میں آسٹریا کے قومی ترانے کے بول ٹویٹ کیے جس میں خدا کا ذکر ہے۔ اس کے علاوہ امریکی ڈالر کی تصویر پوسٹ کی جس پر لکھا ہوا ہے ‘ہم خدا میں یقین رکھتے ہیں’ اور پھر جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل کے بارے میں ایک کتاب کا صفحۂ اول پیش کیا جس کا عنوان ‘یا خدا مدد’ ہے پوسٹ کی۔
مسز میرکل نے اپنی حلف کی تقریب میں اس فقرے کا استعمال کیا تھا اور اسی فقرے کا استعمال مسٹر ہوفر نے اپنے نعرے میں کیا ہے جس کا ترجمہ ‘تو خدا میری مدد فرما’ ہے۔ فریڈم پارٹی کا کہنا ہے کہ مسٹر ہوفر کا نعرہ سیدھا ان کے دل سے نکلا ہے۔ جبکہ پارٹی کے ایک اہلکار ہربرٹ کیکل نے کہا کہ فقرہ کسی بھی طرح سے خدا کے تصور کا غلط استعمال نہیں اور خدا کا ذکر ہماری روایت اور ثقافت میں بہت پیوستہ ہے۔